صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
92. بَابُ مَا يُكْرَهُ أَنْ يَكُونَ الْغَالِبُ عَلَى الإِنْسَانِ الشِّعْرُ حَتَّى يَصُدَّهُ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَالْعِلْمِ وَالْقُرْآنِ:
باب: شعر و شاعری میں اس طرح اوقات صرف کرنا منع ہے کہ آدمی اللہ کی یاد اور علم حاصل کرنے اور قرآن شریف کی تلاوت کرنے سے باز رہ جائے۔
حدیث نمبر: 6154
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو حنظلہ نے خبر دی، انہیں سالم نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص اپنا پیٹ پیپ سے بھرے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اسے شعر سے بھرے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6154  
6154. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنا پیٹ پیپ سے بھر لے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اسے شعروں سے بھرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6154]
حدیث حاشیہ:
مراد وہ گندی شاعری ہے۔
جس کا تعلق عشق فسق سے یا کسی بے جا مدح وذم سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6154