صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
95. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ:
باب: لفظ «ويلك» یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 6159
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ:" ارْكَبْهَا" قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْلَكَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کے لیے ایک اونٹنی ہانکے لیے جا رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو کر جا، انہوں نے کہا کہ یہ تو قربانی کا جانور ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سوار ہو جا، افسوس «ويلك» دوسری یا تیسری مرتبہ یہ فرمایا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104  
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔‏‏‏‏ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔

(2)
قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے)
پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور)
جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3104   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911  
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 911