صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
97. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ اخْسَأْ:
باب: کسی کا کسی کو یوں کہنا چل دور ہو۔
حدیث نمبر: 6175
قَالَ سَالِمٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ: فَقَالَ:" إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ" قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: خَسَأْتُ الْكَلْبَ، بَعَّدْتُهُ خَاسِئِينَ مُبْعَدِينَ.
سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا لیکن میں اس کی تمہیں ایک ایسی نشانی بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی تم جانتے ہو کہ وہ کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6175  
6175. حضرت سالم ؓ نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے مجعے میں کھڑے ہوئے اور اللہ تعالٰی کے شایان شان تعریف کرنے کے بعد آپ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: تمہیں اس کے بارے میں خبردار کرتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے متنبہ نہ کیا ہو۔ بلاشبہ نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں تمہیں اس کی ایک ایسی نشانی بناتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی یقین کرو کہ دجال کانا ہوگا جبکہ اللہ تعالٰی ایک چشم نہیں ہے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) کہتے ہیں کہ خساتُ الکلبَ کے معنیٰ ہیں: میں نے کتے کو دور کیا۔ قرآن مین ہے (خاشین) جس کے معنیٰ ہیں: اللہ کی رحمت سے دور کیے ہوئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6175]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں آپ سے لفظ اخسأ دورہو کا استعمال مذکور ہے۔
اسی لئے اس حدیث کو یہاں لایا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6175   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6175  
6175. حضرت سالم ؓ نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے مجعے میں کھڑے ہوئے اور اللہ تعالٰی کے شایان شان تعریف کرنے کے بعد آپ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: تمہیں اس کے بارے میں خبردار کرتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے متنبہ نہ کیا ہو۔ بلاشبہ نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں تمہیں اس کی ایک ایسی نشانی بناتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی یقین کرو کہ دجال کانا ہوگا جبکہ اللہ تعالٰی ایک چشم نہیں ہے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) کہتے ہیں کہ خساتُ الکلبَ کے معنیٰ ہیں: میں نے کتے کو دور کیا۔ قرآن مین ہے (خاشین) جس کے معنیٰ ہیں: اللہ کی رحمت سے دور کیے ہوئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6175]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن صیاد کی حدیث کو صرف اس لیے بیان کیا ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد کے لیے کلمہ ''اخسأ'' بیان کیا ہے جو کتے کو دھتکارنے کے لیے کہا جاتا ہے۔
چونکہ اس نے بڑی بڑی حرکت کی تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے توہین آمیز کلمہ استعمال کیا۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ جو انسان اللہ اور اس کے رسول کا وفادار نہیں ہے وہ انسان تکریم کا سزاوار نہیں، اللہ کے ہاں تو وہ جانوروں جیسا بلکہ ان سے بھی بڑھ کر ذلیل و خوار ہے۔
اگر ایسے انسان کے لیے وہ الفاظ استعمال کیے جائیں جو کتوں کو دھتکارنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں تو کوئی حرج والی بات نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6175