صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
99. بَابُ مَا يُدْعَى النَّاسُ بِآبَائِهِمْ:
باب: لوگوں کو ان کے باپ کا نام لے کر قیامت کے دن بلایا جانا۔
حدیث نمبر: 6178
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عہد توڑنے والے کے لیے قیامت میں ایک جھنڈا اٹھایا جائے گا اور پکارا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2756  
´عہد و پیمان کو نبھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدعہدی کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2756]
فوائد ومسائل:
یعنی ایسے شخص کو رسوا کیا جائے گا۔
اوراعلان کیا جائے گا۔
کہ یہ اس دھوکے باز کا انجام ہے۔
عہد وپیمان دو افراد کے درمیان ہو۔
یا دو قوموں کے درمیان مسلمانوں کے ساتھ ہو یا کافروں کے ساتھ بد عہدی دنیا اور آخرت میں رسوائی کا باعث ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2756   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6178  
6178. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عہد توڑنے والے کے لیے قیامت کے دن جھنڈا نصب کیا جائے گا اور اعلان کیا جائے گا کہ یہ فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6178]
حدیث حاشیہ:
یہ بہت ہی ذلت ورسوائی کا موجب ہوگا کہ اس طرح اس کی دغا بازی کو میدان محشر میں مشتہر کیا جائے گا اور جملہ نیک لوگ اس پر تھو تھو کریں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6178   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6178  
6178. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عہد توڑنے والے کے لیے قیامت کے دن جھنڈا نصب کیا جائے گا اور اعلان کیا جائے گا کہ یہ فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6178]
حدیث حاشیہ:
(1)
دور جاہلیت میں یہ رواج تھا کہ اگر کوئی عہد شکنی کرتا تو اسے ذلیل و خوار کرنے کے لیے بھرے مجمع میں اس کے پاس ایک جھنڈا گاڑا جاتا تھا تاکہ لوگوں کے ہاں اس کی پہچان ہو جائے اور وہ اس قسم کی غداری اور عہد شکنی سے احتراز کریں۔
(2)
بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے لفظ ''فلاں بن فلاں'' سے ثابت کیا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے باپ کے نام سے پکارا جائے گا، اس لیے اس سلسلے میں ایک واضح حدیث بھی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''قیامت کے دن تمہیں تمہارے ناموں اور تمہارے باپ کے ناموں سے بلایا جائے گا، لہذا تم اچھے نام رکھا کرو۔
'' (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4849)
چونکہ یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط کے مطابق نہ تھی، اس لیے انہوں نے اسے نظرانداز کر دیا ہے۔
(3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
آباء سے مراد وہ ہیں جن کی طرف وہ دنیا میں منسوب ہوتے تھے، حقیقی باپ مراد نہیں ہے۔
(فتح الباري: 10/691)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6178