مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6078
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا مِنْ يَهُودِ بَنِي حَارِثَةَ، يُقَالُ لَهَا: ثَمْغٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا نَفِيسًا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، قَالَ:" فَجَعَلَهَا صَدَقَةً، لَا تُبَاعُ، وَلَا تُوهَبُ، وَلَا تُورَثُ، يَلِيهَا ذَوُو الرَّأْيِ مِنْ آلِ عُمَرَ، فَمَا عَفَا مِنْ ثَمَرَتِهَا جُعِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَفِي الرِّقَابِ، وَالْفُقَرَاءِ، وَلِذِي الْقُرْبَى، وَالضَّعِيفِ، وَلَيْسَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُؤْكِلَ، صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْهُ مَالًا"، قَالَ حَمَّادٌ: فَزَعَمَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُهْدِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ مِنْهُ، قَالَ: فَتَصَدَّقَتْ حَفْصَةُ بِأَرْضٍ لَهَا عَلَى ذَلِكَ، وَتَصَدَّقَ ابْنُ عُمَرَ بِأَرْضٍ لَهُ عَلَى ذَلِكَ، وَوَلِيَتْهَا حَفْصَةُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خیبر میں یہود بنی حارثہ کی ایک زمین حصے میں ملی جسے ثمغ کہا جاتا تھا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ!! میرے حصے میں خیبر کی زمین کا ایک ایساٹکڑا آیا ہے کہ اس سے زیادہ عمدہ مال میرے پاس کبھی نہیں آیا، میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں چنانچہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اسے فقراء قریبی رشتہ داروں، غلاموں، مجاہدین، مسافروں اور مہمانوں کے لئے وقف کر دیا جسے بیچا جاسکے گا اور نہ ہبہ کیا جاسکے گا اور نہ ہی اس میں وراثت جاری ہو گی، البتہ آل عمران کے اصحاب رائے اس کے متولی ہوں گے اور فرمایا: کہ اس زمین کے متولی کے لئے خود بھلے طریقے سے اس میں سے کچھ کھانے میں یا اپنے دوست کو " جو اس سے اپنے مال میں اضافہ نہ کرنا چاہتا ہو " کھلانے میں کوئی حرج نہیں، عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں سے عبداللہ بن صفوان کو ہدیہ بھیجا کرتے تھے، سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی زمین صدقہ کر دی تھی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی انہی شرائط پر اپنی زمین صدقہ کر دی تھی اور سیدنا حفصہ رضی اللہ عنہ اس کی نگران تھیں۔