مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6357
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، المعنى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ، فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَاةَ، وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ، فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بِلَالُ، قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مسلمان جب مدینہ منورہ میں آئے تھے تو اس وقت نماز کے لئے اذان نہ ہوتی تھی بلکہ لوگ اندازے سے ایک وقت میں جمع ہوجاتے تھے ایک دن انہوں نے اس موضوع پر گفتگو کی اور بعض لوگ کہنے لگے کہ دوسروں کو اطلاع دینے کے لئے ناقوس بنا لیا جائے جیسے نصاریٰ کے یہاں ہوتا ہے بعض کہنے لگے کہ یہودیوں کے بگل کی طرح ایک بگل بنا لینا چاہئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ لوگ ایسا کیوں نہیں کرتے کہ کسی آدمی کو بھیج کر نماز کی منادی کروادیا کر یں؟ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال اٹھو اور نماز کی منادی کر دو۔