صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
124. بَابُ تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ:
باب: چھینکنے والا الحمدللہ کہے تو اس کا جواب یرحمک اللہ سے دینا چاہئے یعنی اللہ تجھ پر رحم کرے۔
حدیث نمبر: 6222
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ. وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ قَالَ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالسُّنْدُسِ، وَالْمَيَاثِرِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اشعث بن سلیم نے کہ میں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے سنا اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات کاموں سے روکا تھا، ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار کی مزاج پرسی کرنے، جنازہ کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کے جواب دینے، دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے، سلام کا جواب دینے، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کھا لینے والے کی قسم پوری کرنے میں مدد دینے کا حکم دیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات کاموں سے روکا تھا، سونے کی انگوٹھی سے، یا بیان کیا کہ سونے کے چھلے سے، ریشم اور دیبا اور سندس (دیبا سے باریک ریشمی کپڑا) پہننے سے اور ریشمی زین سے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6222  
6222. حضرت براء ؓ سے روایت ہے انہوں ںے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا اور سات کاموں سے روکا تھا آپ نے ہمیں عیادت (بیمار پرسی) کرنے جنازے کے پیچھے چلنے چھینک مارے والے کو جواب دینے دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرنے، سلام کا جواب دینے، مظلوم کی مدد کرنے اور قسم کو پورا کرنے کا حکم دیا۔ اور آپ نے ہمیں سات کاموں، یعنی سونے کی انگوٹھی یا چھلا پہننے ریشم، دیبا، سندس اور ریشمی زین پوش سے منع فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6222]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں مطلق طور پر چھینک مارنے والے کو جواب دینے کا حکم ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں اسے مشروط کیا ہے کہ جب وہ الحمدللہ کہے تو جواب دیا جائے جیسا کہ حدیث: 6221 میں ہے، نیز اس شخص کو بھی چھینک کا جواب نہ دیا جائے جو تین مرتبہ سے زیادہ چھینک مارے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ چھینکنے والے کو تین بار دعا دی جائے، اس سے زیادہ ہو تو اس شخص کو زکام ہے۔
(صحیح مسلم، الزھد، حدیث: 7489(2993)
نیز آپ نے فرمایا:
جب کوئی چھینک مارے تو الحمدللہ کہے اور جو افراد اس کے پاس ہوں وہ اسے ''يرحمك الله'' سے جواب دیں، یعنی اللہ تجھ پر رحمتیں نازل فرمائے، پھر وہ جواب میں انہیں کہے:
(يهديكم الله و يصلح بالكم)
اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے حالات درست کرے۔
(جامع الترمذي، الأدب، حدیث: 2741)
نیز اس کی وضاحت آگے آ رہی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6222