مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6520
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ ذَهَبَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ يَلْبَسُ ثِيَابَهُ لِيَلْحَقَنِي، فَقَالَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ:" لَيَدْخُلَنَّ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ لَعِينٌ"، فَوَاللَّهِ مَا زِلْتُ وَجِلًا، أَتَشَوَّفُ دَاخِلًا وَخَارِجًا، حَتَّى دَخَلَ فُلَانٌ، يَعْنِي الْحَكَمَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے میرے والد سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کپڑے پہننے چلے گئے تھے تاکہ بعد میں مجھ سے مل جائیں اسی اثنا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تمہارے پاس ایک ملعون آدمی آئے گا واللہ مجھے تو مستقل دھڑکالگارہا اور میں اندرباہر برابر جھانک کر دیکھتا رہا (کہ کہیں میرے والد نہ ہوں) یہاں تک کہ حکم مسجد میں داخل ہوا (وہ مراد تھا)۔