مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6525
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ نَاعِمٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَجَجْتُ مَعَهُ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ طُرُقِ مَكَّةَ رَأَيْتُهُ تَيَمَّمَ، فَنَظَرَ حَتَّى إِذَا اسْتَبَانَتْ، جَلَسَ تَحْتَهَا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ هَذَا الشِّعْبِ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ، أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ، وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَ:" هَلْ مِنْ أَبَوَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ؟" قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كِلَاهُمَا، قَالَ:" فَارْجِعْ ابْرَرْ أَبَوَيْكَ"، قَالَ: فَوَلَّى رَاجِعًا مِنْ حَيْثُ جَاءَ.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام " ناعم " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا جب ہم لوگ مکہ مکرمہ کے کسی راستے میں تھے تو وہ قصداً وارادۃً کسی چیز پر غور سے نظریں جمائے رہے جب وہ چیز واضح ہو گئی جو کہ ایک درخت تھا " تو وہ اس کے نیچے آ کر بیٹھ گئے اور فرمانے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس جانب سے ایک آدمی آیا اور سلام کر کے کہنے لگا یا رسول اللہ! میں آپ کے ساتھ جہاد کے لئے جانا چاہتا ہوں اور میرا مقصد صرف اللہ کی رضاء حاصل کرنا اور آخرت کا ٹھکانہ حاصل کرنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں دونوں زندہ ہیں فرمایا: جاؤ اور اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو چنانچہ وہ جہاں سے آیا تھا وہیں چلا گیا۔