صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ -- کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
14. بَابُ إِذَا دُعِيَ الرَّجُلُ فَجَاءَ هَلْ يَسْتَأْذِنُ:
باب: اگر کوئی شخص بلانے پر آیا ہو تو کیا اسے بھی اندر داخل ہونے کے لیے اذن لینا چاہئے یا نہیں۔
قَالَ سَعِيدٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: هُوَ إِذْنُهُ"
سعید نے قتادہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورافع نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی (بلانا) اس کے لیے اجازت ہے۔
حدیث نمبر: 6246
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، أَخْبَرَنَا مُجَاهِدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، فَقَالَ:" أَبَا هِرٍّ: الْحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ، فَادْعُهُمْ إِلَيَّ"، قَالَ: فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا، فَاسْتَأْذَنُوا، فَأُذِنَ لَهُمْ، فَدَخَلُوا.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو مجاہد نے خبر دی، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کے گھر میں) داخل ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بڑے پیالے میں دودھ پایا تو فرمایا ابوہریرہ! اہل صفہ کے پاس جا اور انہیں میرے پاس بلا لا۔ میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلا لایا۔ وہ آئے اور (اندر آنے کی) اجازت چاہی پھر جب اجازت دی گئی تو داخل ہوئے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2477  
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اہل صفہ مسلمانوں کے مہمان تھے، وہ مال اور اہل و عیال والے نہ تھے، قسم ہے اس معبود کی جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، بھوک کی شدت سے میں اپنا پیٹ زمین پر رکھ دیتا تھا اور بھوک سے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا، ایک دن میں لوگوں کی گزرگاہ پر بیٹھ گیا، اس طرف سے ابوبکر رضی الله عنہ گزرے تو میں نے ان سے قرآن مجید کی ایک آیت اس وجہ سے پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں لیکن وہ چلے گئے اور مجھے اپنے ساتھ نہیں لیا، پھر عمر رضی الله عنہ گزرے، ان سے بھی میں نے کتاب اللہ کی ایک آیت پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں مگر وہ بھی آگے بڑھ گئے اور م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2477]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ جو لوگ اہل وعیال اور مال والے نہ ہوں ان کا خاص خیال رکھاجائے،
اصحاب صفہ کے ساتھ نبی اکرمﷺ کی محبت اسی خاص خیال کا نتیجہ ہے،
آپ کے پاس جب ہدیہ کی کوئی چیز آتی تو اس میں دوسروں کو بھی شریک کرتے تھے،
دودھ کی کثرت یہ آپﷺ کے معجزہ کی دلیل ہے،
یہ بھی معلوم ہوا کہ مہمان کو مزید کھانے پینے کے لیے کہنا چاہیے،
اور کھانے کی مقدار اگر کافی ہے تو خوب سیر ہوکر کھانا پینابھی جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2477   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6246  
6246. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اندر داخل ہوا تو آپ نے پیالے میں دودھ دیکھا۔ آپ نے فرمایا: اے ابو ہریرہ! اہل صفہ کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس بلا لاؤ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلا لایا، چنانچہ وہ سب آئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ جب انہیں اجازت مل گئی تو وہ اندر چلے آئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6246]
حدیث حاشیہ:
(1)
جب کسی کو بلایا جائے تو اس کے آنے کی دو صورتیں ہیں:
ایک یہ کہ وہ قاصد کے ساتھ ہی آ جائے تو اس صورت میں اجازت لینے کی ضرورت نہیں جیسا کہ عنوان سے معلوم ہوتا ہے۔
اگر وہ قاصد کے ساتھ نہیں آتا بلکہ تنہا آتا ہے تو اسے اجازت لے کر اندر آنا ہو گا جیسا کہ پیش کردہ حدیث میں وضاحت ہے کہ اہل صفہ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نہیں آئے بلکہ وہ لوگ ان کے بعد اکیلے آئے ہیں کیونکہ حدیث کے الفاظ ہیں وہ آئے اس سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بلانے کے بعد اہل صفہ تنہا آئے ہیں، اس لیے انہیں اجازت لینی پڑی۔
اس کی وضاحت ایک حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب کسی کو دعوت دی جائے اور وہ قاصد کے ساتھ ہی آ جائے تو یہی اس کے لیے اجازت ہے۔
(الأدب المفرد، حدیث: 1075) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق یہ مسئلہ پیش آمدہ احوال و ظروف کی روشنی میں حل کیا جا سکتا ہے، تاہم احتیاط کا تقاضا ہے کہ اندر آنے کے لیے اجازت طلب کی جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6246