مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 6763
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: فِي السُّجُودِ نَحْوَ ذَلِكَ، وَجَعَلَ يَبْكِي فِي سُجُودِهِ وَيَنْفُخُ، وَيَقُولُ:" رَبِّ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا أَسْتَغْفِرُكَ، رَبِّ، لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ"، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ، حَتَّى لَوْ مَدَدْتُ يَدِي لَتَنَاوَلْتُ مِنْ قُطُوفِهَا، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، فَجَعَلْتُ أَنْفُخُ خَشْيَةَ أَنْ يَغْشَاكُمْ حَرُّهَا، وَرَأَيْتُ فِيهَا سَارِقَ بَدَنَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَخَا بَنِي دَعْدَعٍ، سَارِقَ الْحَجِيجِ، فَإِذَا فُطِنَ لَهُ قَالَ: هَذَا عَمَلُ الْمِحْجَنِ، وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَاءَ حِمْيَرِيَّةً، تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا، وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، حَتَّى مَاتَتْ، وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا انْكَسَفَ أَحَدُهُمَا، أَوْ قَالَ فُعِلَ بِأَحَدِهِمَا شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ، فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ". قَاَل عبد الله: قَالَ أَبِي: قَالَ ابْنُ فُضَيْلٍ: لِمَ تُعَذِّبُهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ؟ لِمَ تُعَذِّبُنَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ؟".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتناطویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے۔ پھر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر پھونکتے جاتے تھے اور یہ کہتے جاتے تھے کہ پروردگار تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ میری موجودگی میں انہیں عذاب نہیں دے گا؟ پروردگار ہماری طلب بخشش کے باوجود تو ہمیں عذاب دے گا؟ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز مکمل فرمائی اور فرمایا: میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا اور اسے میرے اتنا قریب کر دیا گیا کہ اگر میں اس کی کسی ٹہنی کو پکڑنا چاہتا تو پکڑ لیتا اسی طرح جہنم کو بھی میرے سامنے پیش کیا گیا اور اسے میرے اتنا قریب کر دیا گیا کہ میں اسے بجھانے لگا اس خوف سے کہ کہیں وہ تم پر نہ آپڑے اور میں نے جہنم میں اس آدمی کو بھی دیکھا جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو اونٹنیاں چرائی تھیں نیز قبیلہ حمیر کی ایک عورت کو دیکھاجو سیاہ رنگت اور لمبے قد کی تھی اسے اس کی ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جسے اس نے باندھ رکھا تھا نہ خودا سے کھلایاپلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی وہ عورت جب بھی آگے بڑھتی تو جہنم میں وہی بلی اسے ڈستی اور اگر پیچھے ہٹتی تو اسے پیچھے سے ڈستی نیز میں نے وہاں بنو دعدع کے ایک آدمی کو بھی دیکھا اور میں نے لاٹھی والے کو بھی دیکھا جو جہنم میں اپنی لاٹھی سے ٹیک لگائے ہوئے تھا یہ شخص اپنی لاٹھی کے ذریعے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اور جب حاجیوں کو پتہ چلتا تو کہہ دیتا کہ میں نے اسے چرایا تھوڑی ہے یہ چیز تو میری لاٹھی کے ساتھ چپک کر آگئی تھی۔ اور شمس و قمر کو کسی کی موت وحیات سے گہن نہیں لگتا یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اگر ان میں سے کسی ایک کو گہن لگ جائے تو مسجدوں کی طرف دوڑا کرو۔