صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
16. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ:
باب: صبح کے وقت کیا دعا پڑھے۔
حدیث نمبر: 6324
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ، قَالَ: بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو کہتے «باسمك اللهم أموت وأحيا» تیرے نام کے ساتھ، اے اللہ! میں مرتا اور تیرے ہی نام سے جیتا ہوں۔ اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا،‏‏‏‏ وإليه النشور» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی بخشی اور اسی کی طرف ہم کو لوٹنا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3880  
´رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟`
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو جاگتے تو یہ دعا پڑھتے: «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور» تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم کو (نیند کی صورت میں) موت طاری کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا، اور اسی کی طرف اٹھ کر جا نا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3880]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہی دعا صبح کو جاگنے پر پڑھنی چاہیے۔ (صحیح البخاري، التوحید، باب السوال باسماء اللہ تعالیٰ والا ستعاذۃ بھا، حدیث: 7394)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3880   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3417  
´سوتے اور جاگتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
حذیفہ بن الیمان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے: «اللهم باسمك أموت وأحيا» ۱؎، اور جب آپ سو کر اٹھتے تو کہتے: «الحمد لله الذي أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور» ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3417]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تیرا ہی نام لے کر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرا ہی نام لے کر جیتا (یعنی سو کر اٹھتا) ہوں۔

2؎:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری جان (میری ذات) کو زندگی بخشی،
اس کے بعد کہ اسے (عارضی) موت دے دی تھی اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے،
بعض روایات میں اس کے الفاظ یوں بھی آئے ہیں،
(الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ) معنی ایک ہی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3417