صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
37. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ:
باب: عذاب قبر سے پناہ مانگنا۔
حدیث نمبر: 6366
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا لِي: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَكَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَجُوزَيْنِ وَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ:" صَدَقَتَا إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا"، فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلَاةٍ، إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مدینہ کے یہودیوں کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبر والوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو گا۔ لیکن میں نے انہیں جھٹلایا اور ان کی (بات کی) تصدیق نہیں کر سکی۔ پھر وہ دونوں عورتیں چلی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! دو بوڑھی عورتیں تھیں، پھر میں آپ سے واقعہ کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے صحیح کہا، قبر والوں کو عذاب ہو گا اور ان کے عذاب کو تمام چوپائے سنیں گے۔ پھر میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگنے لگے تھے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 128  
´عذاب قبر کا اثبات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْر قَالَت عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعد صلى صَلَاة إِلَّا تعوذ من عَذَاب الْقَبْر» . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک یہودیہ عورت آئی اور عذاب قبر کا ذکر کر کے کہا: عائشہ آپ کو اللہ قبر کے عذاب سے بچائے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اب تک عذاب قبر کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اس لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے) تو آپ سے عذاب قبر کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں قبر کا عذاب حق و سچ ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس واقعہ کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 128]

تخریج:
[صحيح بخاري 1372]،
[صحيح مسلم 1321]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر کا علم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بذریعہ وحی ہوا تھا۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا عذاب قبر سے پناہ مانگنا صرف امت کی تعلیم کے لئے ہے۔
➌ حق بات جہاں سے بھی ملے اس پر عمل کرنا چاہئے۔
➍ بعض اوقات کافروں کی اور گمراہوں کی بات صحیح ہوتی ہے بشرطیکہ قرآن، حدیث، اجماع و فہم سلف صالحین کے مطابق ہو۔
➎ کافروں کے ساتھ تعلقات رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ان تعلقات سے دین اسلام کو کوئی نقصان نہ ہو۔
➏ نماز میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگنا سنت ہے۔
➐ اگر اللہ چاہے تو گناہ گار موحد مسلمانوں کو بھی عذاب قبر ہو سکتا ہے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس یہودی عورت کے مدینہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آنے کے بعد بذریعہ وحی بتائی گئی تھی، رہا کافروں پر عذاب قبر تو اس کا ثبوت مکی آیات میں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 128   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6366  
6366. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ یہود مدینہ کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھے کہا کہ اہل قبور کو قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ میں نے ان کی تکذیب کی اور ان کی تصدیق کر کے ان کا دل ٹھنڈا نہ کیا۔ چنانچہ وہ میرے پاس سے چلی گئیں تو نبی ﷺ تشریف لائے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دو بوڑھی عورتیں آئی تھیں اور میں نے آپ سے ان کی بات کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا ہے۔ بلاشبہ انہیں (اہل قبور کو) عذاب ہوتا ہے جو تمام جانور سنتے ہیں۔ پھر میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ ہر نماز میں عذاب قبر سے اللہ تعالٰی کی پناہ مانگتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6366]
حدیث حاشیہ:
مدینہ طیبہ میں پہلے پہلے مسلمانوں کا یہ عقیدہ تھا کہ قیامت کے بعد عذاب کا مرحلہ شروع ہو گا، اس سے پہلے کسی کو عذاب سے دوچار نہیں کیا جائے گا، پھر مدنی زندگی کے اواخر میں بذریعۂ وحی پتا چلا کہ عذابِ آخرت سے پہلے عذاب قبر ہو گا جیسا کہ درج ذیل روایت سے پتا چلتا ہے۔
ایک یہودی عورت، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا کام کاج میں ہاتھ بٹاتی تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب بھی اس کے ساتھ حسن سلوک کرتیں تو وہ ان الفاظ میں دعا دیتی:
اللہ تجھے عذاب قبر سے بچائے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی:
اللہ کے رسول! کیا عذابِ قبر برحق ہے؟ آپ نے فرمایا:
یہود، غلط کہتے ہیں، قیامت سے پہلے کسی قسم کا عذاب نہیں ہو گا۔
پھر کچھ وقت اسی طرح گزارا، آخر کار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن دوپہر کے وقت باہر تشریف لائے اور بآواز بلند اعلان فرما رہے تھے:
اے لوگو! عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ عذاب قبر برحق ہے۔
(مسند أحمد: 81/6)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث سے اس امر کی مزید وضاحت ہوتی ہے، فرماتی ہیں:
میرے پاس یہودیوں کی ایک عورت آئی، اس نے کہا:
کیا تم جانتی ہو کہ تمہیں قبروں میں امتحان سے دوچار ہونا پڑے گا؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قبروں میں تو یہودیوں کو امتحان سے دوچار کیا جائے گا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
پھر چند روز کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم بھی قبروں میں امتحان سے دوچار ہو گے؟ مجھے اس امر کی وحی کی گئی ہے۔
اس کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ اکثر عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1319 (584)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6366