مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 8260
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، وابن لهيعة ، قالا: حَدَّثَنَا أَبُو اْْلَأسْوَدِ يَتِيمُ عُرْوَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَة هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْف؟ فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ : نَعَمْ، فَقَالَ: مَتَى؟ قَالَ: عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ، " قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعَصْرِ، وَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ، وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَةَ الْعَدُوِّ ظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ يُقَابِلُونَ الْعَدُوَّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ رَكَعَتْ مَعَهُ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، ثُمَّ سَجَدَ، وَسَجَدَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، وَالآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلَةَ الْعَدُوّ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَامَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ، فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ، وَأَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَةَ الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَامُوا، فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى، وَرَكَعُوا مَعَهُ، وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ تُقَابِلُ الْعَدُوَّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ تَبِعَهُ، ثُمَّ كَانَ التَّسْلِيمُ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ" .
ایک مرتبہ مروان بن حکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! مروان نے پوچھا کب؟ انہوں نے فرمایا غزوہ نجد کے سال اور وہ اس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر کے لئے کھڑے ہوئے ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور دوسرا دشمن کے مد مقابل جس کی پشت قبلہ کی طرف تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور سب لوگوں نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک تھے یا دشمن سے قتال کر رہے تھے۔ تکبیر کہی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع کیا پیچھے والے گروہ نے بھی رکوع کیا پھر سجدہ کیا تو پیچھے والے گروہ نے بھی سجدہ کیا دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ساتھ والا گروہ بھی کھڑا ہوگیا یہ لوگ دشمن سے جا کر لڑنے لگے اور دشمن کے مد مقابل جو گروہ لڑ رہا تھا وہ یہاں آگیا انہوں نے سب سے پہلے رکوع سجدہ کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے جب وہ کھڑے ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع سجدہ کیا پھر دشمن کا مد مقابل گروہ بھی آگیا اور اس نے پہلے رکوع سجدہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر مقتدی بیٹھے رہے پھر سلام پھیر دیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو سب نے اکٹھے ہی سلام پھیر دیا اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی دو رکعتیں ہوئیں اور ہر گروہ کی بھی دو دو رکعتیں ہوئیں۔