صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ -- کتاب: دعاؤں کے بیان میں
65. بَابُ فَضْلِ التَّسْبِيحِ:
باب: سبحان اللہ کہنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6405
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے «سبحان الله وبحمده‏.‏» دن میں سو مرتبہ کہا، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3812  
´تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سو بار «سبحان الله وبحمده» کہے تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3812]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 اس قسم کی نیکیوں سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں، بڑے گناہ توبہ سے معاف ہوتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3812   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6405  
6405. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا اس کے تمام گناہ مٹا دیے جاتے ہیں خواہ سمندرکی جھاگ کی مانند ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6405]
حدیث حاشیہ:
مسلم میں ابوذر سے نقل ہے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبوب ترین کلام پوچھا تو آپ نے بتلایا کہ إن أحب الکلام إلیٰ اللہ سبحان اللہ وبحمدِہ یعنی اللہ کے ہاں محبوب ترین کلام سبحان اللہ وبحمدہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6405   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6405  
6405. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا اس کے تمام گناہ مٹا دیے جاتے ہیں خواہ سمندرکی جھاگ کی مانند ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6405]
حدیث حاشیہ:
(1)
ہر نقص سے اللہ تعالیٰ کو پاک قرار دینا جو اس کے شایان شان نہ ہو تسبیح کہلاتا ہے۔
اس سے شریک، بیوی اور اولاد کی نفی خود بخود لازم آتی ہے۔
بعض اوقات تسبیح سے مراد اللہ تعالیٰ کا ذکر اور صلاۃ نافلہ بھی ہے۔
نماز تسبیح کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس میں تسبیحات بکثرت ہوتی ہیں۔
(فتح الباري: 247/11) (2)
واضح رہے کہ اس سے وہ گناہ معاف ہوتے ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے کیونکہ حقوق العباد تو صاحب حق کی رضا مندی کے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
(3)
یہ وظیفہ دن کے کسی وقت میں بھی پڑھا جا سکتا ہے، خواہ ایک مرتبہ سو کی گنتی پوری کر لی جائے یا متفرق اوقات میں سو بار پڑھ لیا جائے ان کی وہی فضیلت ہے جو حدیث میں بیان ہوئی ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ شروع دن میں ایک ہی مرتبہ سو بار کہہ لے۔
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللہ کے ہاں افضل اور اسے سب سے پسندیدہ چار کلمے ہیں:
سبحان الله، والحمدلله، و لا إله إلا الله، والله أكبر۔
ان میں سے جسے بھی تم پہلے پڑھ لو تمہیں اس کا کوئی نقصان نہیں ہے۔
(صحیح مسلم، الآداب، حدیث: 5601 (2137)
ایک دوسری حدیث میں ہے:
سبحان الله والحمدلله ولا إله إلا الله والله أكبر۔
پڑھ لینا مجھے پوری کائنات کے مل جانے سے زیادہ محبوب ہے۔
(صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6847 (2695)
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا:
ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا:
کیا تم میں سے کوئی روزانہ ایک ہزار نیکی کمانے سے عاجز ہے؟ آپ کی مجلس میں شریک ایک شخص نے کہا:
ہم میں سے کوئی ایک ہزار نیکی کیسے کما سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا:
سو مرتبہ سبحان اللہ کہنے سے اس کے لیے ایک ہزار نیکی لکھی جاتی ہے اور اس کے ایک ہزار گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
(صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6852 (2698)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6405