صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
4. بَابٌ في الأَمَلِ وَطُولِهِ:
باب: آرزو کی رسی کا دراز ہونا۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلا مَتَاعُ الْغُرُورِ سورة آل عمران آية 185 وَقَوْلِهِ: ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ سورة الحجر آية 3، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: ارْتَحَلَتِ الدُّنْيَا مُدْبِرَةً وَارْتَحَلَتِ الْآخِرَةُ مُقْبِلَةً وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ فَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الْآخِرَةِ وَلَا تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا، فَإِنَّ الْيَوْمَ عَمَلٌ وَلَا حِسَابَ، وَغَدًا حِسَابٌ وَلَا عَمَلٌ بِمُزَحْزِحِهِ بِمُبَاعِدِهِ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فمن زحزح عن النار وأدخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور» پس جو شخص دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ کامیاب ہوا اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے۔ اور (سورۃ الحجر) میں فرمایا «ذرهم يأكلوا ويتمتعوا ويلههم الأمل فسوف يعلمون» اے نبی! ان کافروں کو چھوڑ کہ وہ کھاتے رہیں اور مزے کرتے رہیں اور آرزو ان کو دھوکے میں غافل رکھتی رہے، پس وہ عنقریب جان لیں گے جب ان کو موت اچانک دبوچ لے گی۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دنیا پیٹھ پھیرنے والی ہے اور آخرت سامنے آ رہی ہے۔ انسانوں میں دنیا و آخرت دونوں کے چاہنے والے ہیں۔ پس تم آخرت کے چاہنے والے بنو، دنیا کے چاہنے والے نہ بنو، کیونکہ آج تو کام ہی کام ہے حساب نہیں ہے اور کل حساب ہی حساب ہو گا اور عمل کا وقت باقی نہیں رہے گا۔ سورۃ البقرہ میں لفظ «بمزحزحه» بمعنی «بمباعده» ہے اس کے معنی ٰ ہٹانے والا۔