صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
9. بَابُ ذَهَابِ الصَّالِحِينَ:
باب: صالحین کا گزر جانا۔
حدیث نمبر: 6434
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مِرْدَاسٍ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ، وَيَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ الشَّعِيرِ أَوِ التَّمْرِ، لَا يُبَالِيهِمُ اللَّهُ بَالَةً"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: يُقَالُ حُفَالَةٌ وَحُثَالَةٌ.
مجھ سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے بیان بن بشر نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیک لوگ یکے بعد دیگرے گزر جائیں گے اس کے بعد جَو کہ بھوسے یا کھجور کے کچرے کی طرح کچھ لوگ دنیا میں رہ جائیں گے جن کی اللہ پاک کو کچھ ذرا بھی پروا نہ ہو گی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا «حفالة» اور «حثالة‏.‏» دونوں کے ایک معنی ہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6434  
6434. حضرت مرداس اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: نیک لوگ یکے بعد دیگرے گزر جائیں گے اس کے بعد کچھ لوگ جو کہ بھوسے یا کھجور کے کچرے کی طرح دنیا میں رہ جائیں گے جن کی اللہ تعالیٰ کو کچھ پروا نہیں ہوگی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری ؓ) کہتے ہیں کہ حُفَالَة اور حُثَالَة کے معنی ایک ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6434]
حدیث حاشیہ:
بعض نسخوں میں قال أبو عبداللہ الخ عبارت نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6434   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6434  
6434. حضرت مرداس اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: نیک لوگ یکے بعد دیگرے گزر جائیں گے اس کے بعد کچھ لوگ جو کہ بھوسے یا کھجور کے کچرے کی طرح دنیا میں رہ جائیں گے جن کی اللہ تعالیٰ کو کچھ پروا نہیں ہوگی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری ؓ) کہتے ہیں کہ حُفَالَة اور حُثَالَة کے معنی ایک ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6434]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے قریب یہ زمین علماء اور اہل خیر سے خالی ہو جائے گی اور اس میں صرف جاہل اور اہل شر باقی رہ جائیں گے، جن کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی قدرومنزلت نہیں ہو گی اور نہ وہ کسی شمار ہی میں ہوں گے۔
(2)
اہل دنیا کو چاہیے کہ وہ علماء اور اہل خیر کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور ان کے نقش قدم پر چلیں، ان کی مخالفت سے اندیشہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مخالفین کی کوئی پروا نہ کرے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6434