صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
10. بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ فِتْنَةِ الْمَالِ:
باب: مال کے فتنے سے ڈرتے رہنا۔
حدیث نمبر: 6439
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَادِيَانِ، وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر انسان کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ دو ہو جائیں اور اس کا منہ قبر کی مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے جو توبہ کرے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6439  
6439. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر انسان کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ دو ہو جائیں۔ اور اس کا منہ مٹی کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔ اور اللہ تو اس کی توبہ قبول کرتا ہے جو (دل کی گہرائی سے) اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6439]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث میں مال و دولت کے متعلق انسان کی حرص بیان کی گئی ہے کہ دنیا سمیٹنے کی حرص عام انسانوں کی گویا فطرت ہے۔
اگر دولت سے ان کا گھر بھرا ہوا ہو، جنگل کے جنگل اور میدان کے میدان بھرے پڑے ہوں تب بھی ان کا دل نہیں بھرتا اور وہ اس میں مزید اضافہ چاہتے ہیں۔
زندگی کی آخری سانس تک ان کی ہوس کا یہی حال رہتا ہے۔
بس قبر میں جا کر ہی اس بھوک سے انہیں چھٹکارا ملتا ہے، البتہ جو بندے دنیا اور دنیا کی دولت کے بجائے اللہ تعالیٰ کی طرف اپنے دل کا رخ پھیر لیں اور اس سے تعلق جوڑ لیں، ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت ہوتی ہے۔
انہیں اللہ تعالیٰ اس دنیا ہی میں اطمینان اور غنائے نفس نصیب فرما دیتا ہے، پھر یہ دنیوی زندگی بڑے مزے اور سکون سے گزرتی ہے، ایک دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس شخص کی نیت طلب آخرت ہو، اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے بے نیازی اس کے دل کو نصیب فرما دے گا اور اس کے بگڑے ہوئے خراب حالات کو خود بخود درست کر دے گا، پھر دنیا اس کے پاس خود بخود ذلیل و خوار ہو کر آئے گی۔
اور جس شخص کی نیت طلب دنیا ہو، اللہ تعالیٰ محتاجی کے آثار اس کی آنکھوں کے درمیان نمایاں کر دے گا اور اس کے حالات مزید خراب کر دے گا، پھر دنیا اسے صرف اسی قدر ملے گی جو پہلے سے مقدر ہو چکی ہو گی۔
' (مسند أحمد: 183/5) (2)
بہرحال ان احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دنیا کے فتنے سے آگاہ کرتے ہوئے اس سے دور رہنے کی تلقین فرمائی ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6439