صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
12. بَابُ مَا قَدَّمَ مِنْ مَالِهِ فَهْوَ لَهُ:
باب: آدمی جو اللہ کی راہ میں دیدے وہی اس کا اصلی مال ہے۔
حدیث نمبر: 6442
حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ، قَالَ:" فَإِنَّ مَالَهُ مَا قَدَّمَ، وَمَالُ وَارِثِهِ مَا أَخَّرَ".
مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، ان سے حارث بن سوید نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کون ہے جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال پیارا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں کوئی ایسا نہیں جسے مال زیادہ پیارا نہ ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس کا مال وہ ہے جو اس نے (موت سے) پہلے (اللہ کے راستہ میں خرچ) کیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ چھوڑ کر مرا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6442  
6442. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے اپنے مال کے بجائے اپنے وارث کا مال زیادہ محبوب ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے ہر ایک کو اپنا ہی مال محبوب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر اس کا مال تو وہی ہے جو اس نے آگے بھیج دیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ (اپنے) پیچھے چھوڑ کر چلا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6442]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
مبارک ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی میں آخرت کے لئے زیادہ سے زیادہ اثاثہ جمع کر سکیں اور اللہ کے راستہ سے مراد اسلام ہے جس کی اشاعت اور خدمت میں مال اور جان سے پر خلوص حصہ لینا مسلمان کی زندگی کا واحد نصب العین ہونا چاہئے۔
وفقنا اللہ لما یحب ویرضیٰ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6442   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6442  
6442. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے اپنے مال کے بجائے اپنے وارث کا مال زیادہ محبوب ہو؟ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے ہر ایک کو اپنا ہی مال محبوب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر اس کا مال تو وہی ہے جو اس نے آگے بھیج دیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ (اپنے) پیچھے چھوڑ کر چلا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6442]
حدیث حاشیہ:
درحقیقت انسان کا مال تو وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے کر آخرت کے خزانے میں جمع کر دیا، اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ درحقیقت اس کا نہیں بلکہ اس کے وارثوں کا ہے جن کے لیے وہ اسے چھوڑ کر جانے والا ہے۔
ایک دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بندہ رٹ لگاتا ہے کہ میرا مال، میری دولت، حالانکہ اس کا مال تو صرف تین چیزیں ہیں:
ایک وہ جو اس نے کھا کر ختم کر دیا، دوسرا وہ جو اس نے پہن کر پرانا کر ڈالا اور تیسرا وہ جو اس نے اللہ کی راہ میں دے کر آخرت کے خزانے میں جمع کر دیا، اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ دوسروں کے لیے چھوڑ جانے والا ہے جبکہ وہ خود یہاں سے رخصت ہو جانے والا ہے۔
(صحیح مسلم، الزھد، حدیث: 7422 (2959)
جب صورت حال یہ ہے تو انسان کو چاہیے کہ وہ آخرت ہی کو اپنا مقصود بنائے اور اسے سنوارنے کی فکر کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6442