صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
16. بَابُ فَضْلِ الْفَقْرِ:
باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6451
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَقَدْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ، فَفَنِيَ".
ہم سے ابوبکر عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرے توشہ خانہ میں کوئی غلہ نہ تھا جو کسی جاندار کے کھانے کے قابل ہوتا، سوا تھوڑے سے جَو کے جو میرے توشہ خانہ میں تھے، میں ان میں ہی سے کھاتی رہی آخر اکتا کر جب بہت دن ہو گئے تو میں نے انہیں ناپا تو وہ ختم ہو گئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6451  
6451. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کی وفات ہوئی تو میرے توشہ دان میں کوئی غلہ نہ تھا جو کسی جاندار کے کھانے کے قابل ہوتا البتہ تھوڑے سے جو میرے توشہ دان میں تھے۔ میں انھی سے کھاتی رہی۔ آخرکار جب بہت دن گزر گئے تو میں نے ان کا وزن کیا، چنانچہ وہ ختم ہوگئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6451]
حدیث حاشیہ:
یہ جو دوسری حدیث میں ہے کہ اپنا اناج ناپو اس میں برکت ہوگی، اس سے مراد یہ ہے کہ بیع اور شرا کے وقت ناپ لینا بہتر ہے لیکن گھر میں خرچ کرتے وقت اللہ کا نام لے کر خرچ کیا جائے برکت ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6451   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6451  
6451. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کی وفات ہوئی تو میرے توشہ دان میں کوئی غلہ نہ تھا جو کسی جاندار کے کھانے کے قابل ہوتا البتہ تھوڑے سے جو میرے توشہ دان میں تھے۔ میں انھی سے کھاتی رہی۔ آخرکار جب بہت دن گزر گئے تو میں نے ان کا وزن کیا، چنانچہ وہ ختم ہوگئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6451]
حدیث حاشیہ:
(1)
فتوحات کے بعد اگرچہ گھر کے اخراجات میں وسعت آ گئی تھی لیکن دوسرے حضرات پر ایثار اور ان سے ہمدردی کے پیش نظر گھریلو زندگی کا وہی حال تھا جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے۔
(2)
اس حدیث میں ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے غلے کا ناپ تول کیا تو وہ ختم ہو گیا جبکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اپنا غلہ ناپا کرو، اس میں برکت ہو گی۔
(صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2128)
اس کا مطلب یہ ہے کہ خریدوفروخت کے وقت ناپ تول کرنا باعث برکت ہے لیکن گھر میں خرچ کرتے وقت ناپ تول کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کا نام لے کر خرچ کیا جائے تو برکت ہو گی۔
(فتح الباري: 339/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6451