صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
17. بَابُ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا سے کنارہ کشی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6454
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ".
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبدالحمید نے، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو مدینہ آنے کے بعد کبھی تین دن تک برابر گیہوں کی روٹی کھانے کے لیے نہیں ملی، یہاں تک کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہو گئی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2356  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمارے لیے کھانا طلب کیا اور کہا کہ میں کسی کھانے سے سیر نہیں ہوتی ہوں کہ رونا چاہتی ہوں پھر رونے لگتی ہوں۔ میں نے سوال کیا: ایسا کیوں؟ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: میں اس حالت کو یاد کرتی ہوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اللہ کی قسم! آپ روٹی اور گوشت سے ایک دن میں دو بار کبھی سیر نہیں ہوئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2356]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سن دمیں مجالد بن سعید ضعیف ہیں،
اگلی روایت صحیح ہے جس کا سیاق اس حدیث کے سیاق سے قدرے مختلف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2356