مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 9241
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، عَنْ وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ: قَوْلُهُ حِينَ دُعِيَ إِلَى آلِهَتِهِمْ: إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89، وَقَوْلُهُ: فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63، وَقَوْلُهُ لِسَارَةَ: إِنَّهَا أُخْتِي"، قَالَ:" وَدَخَلَ إِبْرَاهِيمُ قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَقِيلَ: دَخَلَ إِبْرَاهِيمُ اللَّيْلَةَ بِامْرَأَةٍ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ الْمَلِكُ أَوْ الْجَبَّارُ: مَنْ هَذِهِ مَعَكَ؟، قَالَ: أُخْتِي، قَالَ: أَرْسِلْ بِهَا، قَالَ: فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، وَقَالَ لَهَا: لَا تُكَذِّبِي قَوْلِي، فَإِنِّي قَدْ أَخْبَرْتُهُ أَنَّكِ أُخْتِي، إِنْ عَلَى الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ، قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَتْ إِلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا، قَالَ: فَأَقْبَلَتْ تَوَضَّأ وَتُصَلِّي، وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ، وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي إِلَّا عَلَى زَوْجِي، فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ الْكَافِرَ، قَالَ: فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ إِنْ يَمُتْ، يُقَلْ: هِيَ قَتَلَتْهُ، قَالَ: فَأُرْسِلَ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي، وَتَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ، وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي إِلَّا عَلَى زَوْجِي، فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ الْكَافِرَ، قَالَ: فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ إِنْ يَمُتْ، يُقَلْ: هِيَ قَتَلَتْهُ، قَالَ: فَأُرْسِلَ، فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ , أَوْ الرَّابِعَةِ: مَا أَرْسَلْتُمْ إِلَيَّ إِلَّا شَيْطَانًا، ارْجِعُوهَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، وَأَعْطُوهَا هَاجَرَ، قَالَ: فَرَجَعَتْ، فَقَالَتْ لِإِبْرَاهِيمَ: أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَدَّ كَيْدَ الْكَافِرِ، وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت ابرہیم علیہ السلام نے کبھی ایسی بات نہیں کہی جو حقیقت میں تو سچی اور بظاہر جھوٹ معلوم ہوتی ہو ہاں اس طرح کی تین باتیں کہی تھیں۔ پہلی دونوں باتیں تو یہ ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا میں بیمار ہوں اور یہ فرمایا تھا کہ یہ فعل (بت شکنی) بڑے بت کا ہے اور تیسری بات کی یہ صورت ہوئی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ علیہا السلام کا ایک گاؤں سے گذر ہوا وہاں ایک ظالم بادشاہ موجود تھا بادشاہ سے کسی نے کہا کہ یہاں ایک شخص آیا ہے جس کے ساتھ ایک نہایت حسین عورت ہے بادشاہ نے ایک آدمی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس بھیج کر دریافت کرایا کہ یہ عورت کون ہے؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا میری بہن ہے پھر حضرت سارہ علیہا السلام کے پاس آکر فرمایا کہ روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی اور ایمان دار نہیں ہے اور اس ظالم نے مجھ سے تمہارے متعلق دریافت کیا تھا میں نے اس سے کہہ دیا کہ تم میری بہن ہو لہٰذا تم میری تکذیب نہ کرنا۔ اس کے بعد بادشاہ نے حضرت سارہ علیہا السلام کو بلوایا سارہ چلی گئیں بادشاہ غلط ارادے سے ان کی طرف بڑھا حضرت سارہ علیہا السلام وضو کر کے نماز پڑھنے لگیں اور کہنے لگیں کہ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور اپنے شوہر کے علاوہ سب سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو اس کافر کو مجھ پر مسلط نہ فرما اس پر وہ زمین میں دھنس گیا حضرت سارہ علیہا السلام نے دعاء کی کہ اے اللہ اگر یہ اس طرح مرگیا تو لوگ کہیں گے کہ سارہ نے اسے قتل کیا ہے چنانچہ اللہ نے اسے چھوڑ دیا دوبارہ اس نے دست درازی کرنا چاہی لیکن پھر اسی طرح ہوا وہ زمین میں دھنسا اور رہا ہوا۔ تیسری یا چوتھی مرتبہ بادشاہ اپنے دربان سے کہنے لگا کہ تو میرے پاس آدمی کو نہیں لایا ہے بلکہ شیطان کو لایا ہے اسے ابراہیم کے پاس واپس بھیج دو یہ کہہ کر حضرت سارہ علیہا السلام کو خدمت کے لئے ہاجرہ علیہا السلام عطا فرمائی حضرت سارہ (علیہا السلام) حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس واپس آگئیں اور کہا اللہ تعالیٰ نے کافر کی دست درازی سے مجھے محفوظ رکھا اور اس نے مجھے خدمت کے لئے ہاجرہ دی ہے۔