مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 9345
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَ:" يَا أُبَيُّ". فَالْتَفَتَ، فَلَمْ يُجِبْهُ، ثُمَّ صَلَّى أُبَيٌّ فَخَفَّفَ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" وَعَلَيْكَ"، قَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَيْ أُبَيُّ إِذْ دَعَوْتُكَ أَنْ تُجِيبَنِي؟". قَالَ:" أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ فِي الصَّلَاةِ. قَالَ:" أَفَلَسْتَ تَجِدُ فِيمَا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنْ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24". قَالَ: قَالَ: بَلَى، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، لَا أَعُودُ. قَالَ:" أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَكَ سُورَةً لَمْ تَنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ، وَلَا فِي الزَّبُورِ، وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ، وَلَا فِي الْفُرْقَانِ، مِثْلُهَا؟". قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ. أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تَخْرُجَ مِنْ هَذَا الْبَابِ حَتَّى تَعْلَمَهَا". قَالَ: فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي، يُحَدِّثُنِي، وَأَنَا أَتَبَطَّأُ مَخَافَةَ أَنْ يَبْلُغَ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ الْحَدِيثَ، فَلَمَّا أَنْ دَنَوْنَا مِنَ الْبَابِ، قُلْتُ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، مَا السُّورَةُ الَّتِي وَعَدْتَنِي؟. قَالَ:" فَكَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ؟". قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ أُمَّ الْقُرْآنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي التَّوْرَاةِ، وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ، وَلَا فِي الزَّبُورِ، وَلَا فِي الْفُرْقَانِ، مِثْلَهَا وَإِنَّهَا لَلسَّبْعُ مِنَ الْمَثَانِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی طرف تشریف لے گئے وہ نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کا نام لے کر پکارا وہ ایک لمحے کو متوجہ ہوئے لیکن جواب نہیں دیا اور نماز ہلکی کر کے فارغ ہوتے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا السلام علیک ای رسول اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دے کر فرمایا ابی جب میں تمہیں آواز دی تھی تو تمہیں اس کا جواب دینے سے کس چیز نے روکا تھا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز میں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے مجھ پر وحی نازل فرمائی ہے کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ " اللہ اور رسول جب تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہاری حیات کا راز پوشیدہ ہے تو ان کی پکار پر لبیک کہا کرو؟ " انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیوں نہیں، میں آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ تمہیں کوئی ایسی سورت سکھا دوں جس کی مثال تورات، زبور، انجیل اور خود قرآن میں بھی نازل نہیں ہوئی؟ میں نے عرض کیا ضرور یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اس دروازے سے نہ نکلنے پاؤ گے کہ اسے سیکھ چکے ہوگے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے باتیں کرنے لگے میں اس اندیشے سے کہ کہیں بات مکمل ہونے سے پہلے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم دروازے تک نہ پہنچ جائیں، آہستہ آہستہ چلنے لگا جب ہم لوگ دروازے کے قریب پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سی سورت ہے جسے سکھانے کا آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نماز میں کیا پڑھتے ہو؟ میں نے سورت فاتحہ پڑھ کر سنا دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اللہ نے تورات، زبور، انجیل اور خود قرآن میں اس جیسی سورت نازل نہیں فرمائی اور یہی سورت " سبع مثانی " کہلاتی ہے۔