مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 9624
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَجُلًا شَتَمَ أَبَا بَكْرٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْجَبُ وَيَتَبَسَّمُ، فَلَمَّا أَكْثَرَ رَدَّ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ، فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ، فَلَحِقَهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ يَشْتُمُنِي وَأَنْتَ جَالِسٌ، فَلَمَّا رَدَدْتُ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ، غَضِبْتَ وَقُمْتَ؟!، قَالَ: " إِنَّهُ كَانَ مَعَكَ مَلَكٌ يَرُدُّ عَنْكَ، فَلَمَّا رَدَدْتَ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ وَقَعَ الشَّيْطَانُ، فَلَمْ أَكُنْ لِأَقْعُدَ مَعَ الشَّيْطَانِ" . ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ ثَلَاثٌ كُلُّهُنَّ حَقٌّ: مَا مِنْ عَبْدٍ ظُلِمَ بِمَظْلَمَةٍ فَيُغْضِي عَنْهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا أَعَزَّ اللَّهُ بِهَا نَصْرَهُ، وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ عَطِيَّةٍ يُرِيدُ بِهَا صِلَةً إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا كَثْرَةً، وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ يُرِيدُ بِهَا كَثْرَةً إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا قِلَّةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سکوت پر تعجب اور تبسم فرماتے رہے لیکن جب وہ آدمی حد سے ہی آگے بڑھ گیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے بھی اس کی کسی بات کا جواب دیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراضگی میں وہاں سے کھڑے ہوگئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پیچھے سے جا کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تک وہ مجھے برا بھلا کہتا رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہے اور جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ کر کھڑے ہوگئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو تمہاری جانب سے اسے جواب دے رہا تھا اور جب تم نے اسے جواب دیا تو درمیان میں شیطان آگیا اس لئے میں شیطان کی موجودگی میں نہ بیٹھ سکا۔ پھر فرمایا ابوبکر! تین چیزیں برحق ہیں (١) جس بندے پر ظلم ہو اور وہ اللہ کی خاطر اس پر خاموشی اختیار کرلے اللہ اس کی زبردست مدد ضرور فرماتا ہے (٢) جو آدمی صلہ رحمی کے لئے جود و سخا کا دروازہ کھولتا ہے اللہ اس کے مال میں اتنا ہی اضافہ کرتا ہے (٣) اور جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھولتا ہے تاکہ اپنا مال بڑھا لے اللہ اس کی قلت میں اور اضافہ کردیتا ہے۔