مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 9833
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لَهُ: " مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟". قَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ، قَالَ لَهُ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟". قَالَ: مَا قُلْتُ لَكَ، إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ , فَقَالَ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟". فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ، إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" انْطَلِقُوا بِثُمَامَةَ". فَانْطَلَقُوا بِهِ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، , فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ، أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى وَجْهٌ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ، وَوَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ، فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الْأَدْيَانِ إِلَيَّ، وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ، فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَيَّ، وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي، وَإِنِّي أُرِيدُ الْعُمْرَةَ، فَمَاذَا تَرَى؟. فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ، فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ: صَبَأْتَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنَ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ، حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا مسلمانوں نے ثمامہ بن اثال نامی ایک شخص کو جو یمامہ کا سردار تھا معزز اور مالدار آدمی تھا گرفتار کر کے قید کرلیا جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ ثمامہ کیا ارادہ ہے؟ اس نے کہا کہ اگر آپ مجھے قتل کردیں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کا خون قیمتی ہے اگر آپ مجھ پر احسان کریں گے تو ایک شکر گذار پر احسان کریں گے اور اگر آپ کو مال و دولت درکار ہو تو آپ کو وہ مل جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جب بھی اس کے پاس سے گذر ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مذکورہ بالا سوال کرتے اور وہ حسب سابق وہی جواب دے دیتا۔ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ثمامہ کو چھوڑ دو لوگ اس کی درخواست پر اسے انصار کے ایک کنوئیں کے پاس لے گئے اور اسے غسل دلوایا اور پھر اس نے کلمہ پڑھ لیا اور کہنے لگا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کل شام تک میری نگاہوں میں آپ کے چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ ناپسندیدہ اور آپ کے دین سے زیادہ کوئی دین اور آپ کے شہر سے زیادہ کوئی شہر ناپسندیدہ نہ تھا اور اب آپ کا دین میری نگاہوں میں تمام ادیان سے زیادہ اور آپ کا مبارک چہرہ تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے آپ کے سواروں نے مجھے پکڑ لیا تھا حالانکہ میں عمرے کے ارادے سے جارہا تھا اب آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خوشخبری دی اور عمرہ کرنے کی اجازت دے دی جب وہ مکہ مکرمہ پہنچے تو کسی نے ان سے کہا کہ کیا تم بھی بےدین ہوگئے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا ہوں اور واللہ آج کے بعد یمامہ سے غلہ کا ایک دانہ بھی تمہارے پاس نہیں پہنچے گا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دے دیں۔