صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
45. بَابُ كَيْفَ الْحَشْرُ:
باب: حشر کی کیفیت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6523
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ؟ قَالَ:" أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا، قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ قَتَادَةُ: بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن محمد بغدادی نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نحوی نے بیان کیا، کہا ان سے قتادہ نے، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے کہا، اے اللہ کے نبی! قیامت میں کافروں کو ان کے چہرے کے بل کس طرح حشر کیا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ذات جس نے انہیں دنیا میں دو پاؤں پر چلایا اسے اس پر قدرت نہیں ہے کہ قیامت کے دن انہیں چہرے کے بل چلا دے۔ قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ضرور ہے، ہمارے رب کی عزت کی قسم، بیشک وہ منہ کے بل چلا سکتا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6523  
6523. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک صحابی نے پوچھا: اللہ کے رسول! کافر کا چہرے کے بل کیسے حشر کیا جائے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا وہ ذات جس نے اسے دنیا میں دونوں پاؤں پر چلایا ہے اسے قدرت نہیں کہ اسے قیامت کے دن چہرے کے بل چلا دے۔؟۔ (راوی حدیث) قتادہ نے کہا: کیوں نہیں ہمارے رب کی عزت و آبرو کی قسم! وہ منہ کے بل چلا سکتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6523]
حدیث حاشیہ:
(1)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قیامت کے دن ہم ان (کافروں)
کو اوندھے منہ، گونگے اور بہرے بنا کر اٹھائیں گے۔
ان کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
(بني إسرائیل: 97/17)
اس آیت کے پیش نظر صحابی نے سوال کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا۔
(2)
بہرحال قانون جزا و سزا اور اعمال انسان میں مماثلت پائی جاتی ہے، جیسے کوئی شخص دنیا میں اللہ تعالیٰ کو بھولا رہا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے بھلا دے گا، جس نے دنیا میں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے آنکھیں بند کر لیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اندھا کر کے اٹھائے گا۔
اسی طرح کافر جب دنیا میں اللہ کو سجدہ نہیں کرتا تھا تو اس کی ذلت و رسوائی کو ظاہر کرنے کے لیے قیامت کے دن اسے منہ کے بل چلایا جائے گا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس حکمت کو بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 465/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6523