صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
45. بَابُ كَيْفَ الْحَشْرُ:
باب: حشر کی کیفیت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6526
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَخْطُبُ فَقَالَ:" إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا، كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ سورة الأنبياء آية 104 الْآيَةَ، وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلَائِقِ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ، وَإِنَّهُ سَيُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ يَا رَبِّ: أَصْحَابِي، فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ إِلَى قَوْلِهِ: الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 117 - 118، قَالَ: فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن نعمان نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا تم لوگ قیامت کے دن اس حال میں جمع کئے جاؤ گے کہ ننگے پاؤں اور ننگے جسم ہو گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «كما بدأنا أول خلق نعيده‏» کہ جس طرح ہم نے شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح لوٹا دیں گے۔ اور تمام مخلوقات میں سب سے پہلے جسے کپڑا پہنایا جائے گا وہ ابراہیم علیہ السلام ہوں گے اور میری امت کے بہت سے لوگ لائے جائیں گے جن کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں ہوں گے۔ میں اس پر کہوں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی نئی بدعات نکالی تھیں۔ اس وقت میں بھی وہی کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام) نے کہا «وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم‏» کہ یا اللہ! میں جب تک ان میں موجود رہا اس وقت تک میں ان پر گواہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ فرشتے (مجھ سے) کہیں گے کہ یہ لوگ ہمیشہ اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے ہی رہے (مرتد ہوتے رہے)۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2423  
´حشر و نشر کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کا حشر اس حال میں ہو گا کہ وہ ننگے بدن، ننگے پیر اور ختنہ کے بغیر ہوں گے، پھر آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی: «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين» جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے، یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے، اور ہم اسے ضرور کر کے ہی رہیں گے (الانبیاء: ۱۰۴)، انسانوں میں سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا، اور میری امت کے بعض لوگ دائیں اور بائیں طرف لے جائے جائیں گے تو میں کہوں گا: میرے رب! یہ تو م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2423]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے،
یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے،
اور ہم اسے ضرور کرکے ہی رہیں گے۔
(الانبیاء: 104)
2؎:
ابراہیم علیہ السلام کے کپڑے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے اتارے گئے تھے،
اور انہیں آگ میں ڈالا گیا تھا،
اس لیے قیامت کے دن سب سے پہلے انہیں لباس پہنایا جائے گا،
اس حدیث سے معلوم ہواکہ اگر انسان کا ایمان وعمل درست نہ ہوتووہ عذاب سے نہیں بچ سکتا اگرچہ وہ دینی اعتبار سے کسی عظیم ہستی کی صحبت میں ر ہا ہو،
کسی دوسری ہستی پر مغرور ہوکر عمل میں سستی کرنا اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہوسکتی ہے،
بڑے بڑے مشائخ کے صحبت یافتہ اکثر و بیشتر اس مہلک مرض میں گرفتارہیں،
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ دین میں نئی باتیں ایجاد کرنا اور اس پر عامل ہونا عظیم خسارے کا باعث ہے۔

3؎:
اگر تو انہیں عذاب دے تو یقینا یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں تو بخش دے تو یقینا تو غالب اور حکمت والا ہے۔
(المائدہ: 118)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2423   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6526  
6526. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہمیں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: یقیناً تم لوگ برہنہ پاؤں، برہنہ تن اور غیر مختون اٹھاؤ جاؤ گے۔ جس طرح ہم نے تمہیں پہلے پیدا کیا تھا اسی طرح تمہیں لوٹائیں گے۔ قیامت کے دن تمام مخلوقات میں سب سے پہلے پوشاک پہنائی جائے گی وہ ابراہیم خلیل اللہ ہوں گے۔ اس دوران میں میری امت میں سے کچھ لوگوں کو جن کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں ہوں گے گرفتار کر کے لایا جائے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب: یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا۔ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا بدعات نکالی تھیں اس وقت میں بھی وہی کہوں گا جو اللہ کے نیک بندے نے کہا تھا: اے اللہ! جب تک میں ان میں موجود رہا میں ان کا نگہبان تھا۔ مجھے کہا جائے گا: یہ لوگ ہمیشہ اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے ہی رہے (مرتد ہوتے رہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6526]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں مرتدین لوگ مراد ہیں جن سے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جہاد کے لیے کمر باندھی تھی اور وہ لوگ بھی مردا ہیں جنہوں نے اسلام میں بدعات کا طومار بپا کر کے دین حق کا حلیہ بگاڑ دیا۔
آج کل قبروں اور بزرگوں کے مزارات پر ایسے لوگ بکثرت دیکھے جا سکتے ہیں جن کے لیے کہا گیا ہے۔
شکوہ جفائے وفا نما جو حرم کو اہل حرم سے ہے اگر بت کدے میں بیاں کروں تو کہے صنم بھی ہری ہریحضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا اے اللہ! میں جب تک ان میں موجود رہا اس وقت تک میں ان پر گواہ تھا۔
پھر جب کہ تونے خود مجھے لے لیا پھر تو تو ہی ان پر نگہبان تھا اور تو تو ہر چیز سے پورا باخبر ہے اگر تو انہیں سزا دے تو یہ تیرے غلام ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بے شک تو زبردست غلبے والا اور حکمت والا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6526   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6526  
6526. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہمیں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: یقیناً تم لوگ برہنہ پاؤں، برہنہ تن اور غیر مختون اٹھاؤ جاؤ گے۔ جس طرح ہم نے تمہیں پہلے پیدا کیا تھا اسی طرح تمہیں لوٹائیں گے۔ قیامت کے دن تمام مخلوقات میں سب سے پہلے پوشاک پہنائی جائے گی وہ ابراہیم خلیل اللہ ہوں گے۔ اس دوران میں میری امت میں سے کچھ لوگوں کو جن کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں ہوں گے گرفتار کر کے لایا جائے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب: یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا۔ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا بدعات نکالی تھیں اس وقت میں بھی وہی کہوں گا جو اللہ کے نیک بندے نے کہا تھا: اے اللہ! جب تک میں ان میں موجود رہا میں ان کا نگہبان تھا۔ مجھے کہا جائے گا: یہ لوگ ہمیشہ اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے ہی رہے (مرتد ہوتے رہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6526]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں مرتدین کا ذکر ہے، جن سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جہاد کیا جیسا کہ ایک روایت میں حضرت قبیصہ نے اس کی وضاحت کی ہے۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3447)
یا اس سے دیہاتیوں کی وہ جماعت مراد ہے جو ابھی تک تہذیب و اخلاق سے مزین نہ ہوئے تھے اور نہ اسلام ان کے دلوں میں داخل ہی ہوا تھا۔
بعض اہل علم نے منافقین کی جماعت مراد لی ہے جو اسلام کی حقانیت کے پیش نظر نہیں بلکہ دنیوی لالچ اور مفاد پرستی کی خاطر دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کی صحیح صورت حال واضح ہوئی تو آپ نے بھی ان کے متعلق کسی قسم کا نرم گوشہ نہیں رکھا بلکہ فرمایا:
تباہی اور بربادی ہو اس انسان کے لیے جس نے میرے بعد میرے دین کو بدل کر رکھ دیا۔
(صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7051) (2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث سے قیامت کے دن لوگوں کے اٹھائے جانے کی کیفیت کو بیان کیا ہے کہ وہ بالکل برہنہ حالت میں، یعنی ننگے بدن اٹھائے جائیں گے جیسا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر قرآن پاک کی آیت تلاوت کر کے ہمیں آگاہ کیا کہ اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو دوبارہ پیدا کرے گا۔
سب اپنی قبروں سے ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر ختنہ شدہ اٹھیں گے۔
اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ سچا ہے اور وہ ایسا کر کے رہے گا۔
اس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6526