صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
47. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَلاَ يَظُنُّ أُولَئِكَ أَنَّهُمْ مَبْعُوثُونَ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”کیا یہ خیال نہیں کرتے کہ یہ لوگ پھر ایک عظیم دن کے لیے اٹھائے جائیں گے۔ اس دن جب تمام لوگ رب العالمین کے حضور میں کھڑے ہوں گے“۔
حدیث نمبر: 6532
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَعْرَقُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَذْهَبَ عَرَقُهُمْ فِي الْأَرْضِ سَبْعِينَ ذِرَاعًا، وَيُلْجِمُهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ آذَانَهُمْ".
مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوالغیث نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن لوگ پسینے میں شرابور ہو جائیں گے اور حالت یہ ہو جائے گی کہ تم میں سے ہر کسی کا پسینہ زمین پر ستر ہاتھ تک پھیل جائے گا اور منہ تک پہنچ کر کانوں کو چھونے لگے گا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6532  
6532. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے حتیٰ کہ ان کا پسینہ زمین میں ستر ہاتھ تک پھیل جائے گا اور ان کے منہ تک پہنچ کر کانوں کو چھونے لگے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6532]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس قدر پیسنے کی کثرت اور زیادتی قیامت کی ہولناکیوں، لوگوں کے ہجوم اور سورج کے قریب آنے کی بنا پر ہو گا۔
لیکن کامل ایمان والے لوگ اس تکلیف اور پریشانی سے محفوظ ہوں گے۔
یہ پسینہ میدان محشر میں ہو گا لیکن بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ جہنم میں بھی اس تکلیف سے دوچار ہونا پڑے گا۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ انبیاء علیہم السلام اور شہداء اس آزمائش سے محفوظ ہوں گے۔
کفار تو پسینے میں ڈبکیاں لے رہے ہوں گے اور کبیرہ گناہوں والے اپنے اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں شرابور ہوں گے لیکن یہ حضرات کفار کے مقابلے میں بہت تھوڑی تعداد میں ہوں گے۔
(3)
ان احادیث کے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انسان ابھی سے بچنے کی فکر کرے اور ایسے اسباب عمل میں لائے جو اس کی نجات کا باعث ہوں۔
اللہ تعالیٰ کے حضور گناہوں سے توبہ کا نذرانہ پیش کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہی اس سے نجات دینے والا ہے۔
(فتح الباري: 480/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6532