صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت و جہنم کا بیان۔
حدیث نمبر: 6550
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي فَإِنْ يَكُ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ، وَإِنْ تَكُنْ الْأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ، فَقَالَ:" وَيْحَكِ أَوَهَبِلْتِ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ؟ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ، وَإِنَّهُ لَفِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق ابراہیم بن محمد نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے۔ وہ اس وقت نوعمر تھے تو ان کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی، (آپ مجھے بتائیں) اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کر لوں گی اور صبر پر ثواب کی امیدوار رہوں گی اور اگر کوئی اور بات ہے تو آپ دیکھیں گے کہ میں اس کے لیے کیا کرتی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس کیا تم پاگل ہو گئی ہو؟ جنت ایک ہی نہیں ہے، بہت سی جنتیں ہیں اور وہ (حارثہ) جنت الفردوس میں ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3174  
´سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے بیٹے حارث بن سراقہ جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے، انہیں ایک انجانا تیر لگا تھا جس کے بارے میں پتا نہ لگ سکا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے (میرے بیٹے) حارثہ کے بارے میں بتائیے، اگر وہ خیر پاس کا ہے تو میں ثواب کی امید رکھتی اور صبر کرتی ہوں، اور اگر وہ خیر (بھلائی) کو نہیں پاس کا تو میں (اس کے لیے) اور زیادہ دعائیں کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حارثہ کی ماں! جنت میں بہت ساری جنتیں ہیں، تمہارا ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3174]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ارشاد باری تعالیٰ ﴿الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ﴾  (المومنون: 11) کی تفسیرمیں مؤلف نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3174   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6550  
6550. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت حارثہ ؓ جنگ بدر میں شہید ہوگئے جبکہ وہ اس وقت نو عمر تھے تو ان کی والدہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی، اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور اس صبر پر ثواب کی امیدوار ہوں اور اگر کوئی دوسری بات ہے تو آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرتی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: افسوس، کیا تم پاگل ہوگئی ہو، کیا جنت ایک ہی ہے؟ وہاں تو بہت سی جنتیں ہیں اور وہ جنت الفردوس میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6550]
حدیث حاشیہ:
یہ حارثہ بن سراقہ انصاری رضی اللہ عنہ ہیں۔
ان کی ماں کا نام ربیع بنت نضر ہے جو انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی پھوپھی ہیں۔
یہی حارثہ جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے۔
یہ پہلے انصاری نوجوان ہیں جو جنگ بدر میں انصار میں سے شہید ہوئے۔
(رضي اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6550   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6550  
6550. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت حارثہ ؓ جنگ بدر میں شہید ہوگئے جبکہ وہ اس وقت نو عمر تھے تو ان کی والدہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی، اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور اس صبر پر ثواب کی امیدوار ہوں اور اگر کوئی دوسری بات ہے تو آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرتی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: افسوس، کیا تم پاگل ہوگئی ہو، کیا جنت ایک ہی ہے؟ وہاں تو بہت سی جنتیں ہیں اور وہ جنت الفردوس میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6550]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا کا مطلب تھا کہ اگر وہ جنت میں ہے تو صبر کروں اور اگر اس کے علاوہ کوئی دوسری بات ہے تو پریشان لوگوں کی طرح واویلا کروں گی جسے ہر ایک دیکھے گا اور رو دھو کر اپنا غم ہلکا کروں گی جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2809)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو جنت فردوس مانگا کرو کیونکہ یہ جنت سب سے اعلیٰ اور اونچے مقام پر ہے۔
اس کے اوپر اللہ کا عرش ہے اور جنت کی نہریں بھی اسی جنت سے پھوٹتی ہیں۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7423)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6550