صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت و جہنم کا بیان۔
حدیث نمبر: 6559
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بَعْدَ مَا مَسَّهُمْ مِنْهَا سَفْعٌ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، فَيُسَمِّيهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ: الْجَهَنَّمِيِّينَ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک جماعت جہنم سے نکلے گی اس کے بعد کہ جہنم کی آگ نے ان کو جلا ڈالا ہو گا اور پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ اہل جنت ان کو «جهنميين» کے نام سے یاد کریں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6559  
6559. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: آپ نے فرمایا: ایک قوم جہنم سے نکلے گی جسے دوزخ کی حرارت نے جلا دیا ہوگا۔ پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے تو اہل جنت انہیں جہنمی کہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6559]
حدیث حاشیہ:
پھر وہ اللہ سے دعا کریں گے تو ان کا یہ لقب مٹا دیا جائے گا۔
اس حدیث کے راوی حضرت انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ خزرجی ہیں۔
ماں ام سلیم بنت ملحان ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لاتے وقت ان کی عمر دس سال کی تھی۔
شروع ہی سے خدمت نبوی میں حاضر رہے اور پورے دس سال ان کو خدمت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔
خلافت فاروقی میں معلم بن کر بصرہ میں مقیم ہوگئے تھے۔
جملہ اصحاب کرام کے بعد جو بصرہ میں مقیم تھے، 91ھ میں انتقال فرمایا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے انتقال کے وقت ایک سو کی تعداد میں اولاد چھوڑ گئے۔
بڑے ہی مشہور جامع الفضائل صحابی ہیں۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
مسلم شریف کی روایت کے مطابق بعد میں دوزخیوں کا یہ لقب ختم کر دیا جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6559