صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت و جہنم کا بیان۔
حدیث نمبر: 6562
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ عَلَى أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِي الْمِرْجَلُ وَالْقُمْقُمُ".
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن دوزخیوں میں عذاب کے اعتبار سے سب سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہو گا جس کے دونوں پیروں کے نیچے دو انگارے رکھ دئیے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا جس طرح ہانڈی اور کیتلی جوش کھاتی ہے۔
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6561  
´قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم شخص`
«. . . سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ " . . . .»
. . . ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسحاق سبیعی سے سنا، کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہو گا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگے کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ: 6561]

تخريج الحديث:
[127۔ البخاري فى: 81 كتاب الرقاق: 51 باب صفة الجنة والنار 6561، مسلم 213، ابوعوانة 98/1]
لغوی توضیح:
«أحْمَصِ قَدَمَیْه» قدموں کا وہ نچلا حصہ جو چلتے وقت زمین کو نہیں لگتا۔
«جَمْرَۃُ» انگارہ۔
«یَغْلِی» کھولے گا۔
فھم الحدیث: ایک روایت میں ہے کہ جہنم میں سب سے ہلکا عذاب یہ ہو گا کہ قدموں میں آگ کی جوتیاں پہنائی جائیں گی اور اس سے دماغ اس طرح کھولے گا جیسے ہنڈیا چولہے پر کھولتی ہے۔ [مسلم: كتاب الايمان 213]
ایک دوسری روایت میں ہے کہ یہ عذاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کو ہو گا۔ [مسلم: كتاب الايمان 212]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 127   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2604  
´باب:۔۔۔`
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب والا وہ جہنمی ہو گا جس کے تلوے میں دو انگارے ہوں گے جن سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة جهنم/حدیث: 2604]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اغلب یہی ہے کہ اس سے ابوطالب مراد ہیں کیوں کہ مسلم اور دیگر لوگوں کی دیگر روایات میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2604   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6562  
6562. حضرت نعمان بن بشیر ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: قیامت کے دن اہل جہنم میں عذاب کے اعتبار سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہوگا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگ کے دو انگارے رکھے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح کھول رہا ہوگا جس طرح ہنڈیا اور کیتلی جوش مارتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6562]
حدیث حاشیہ:
کیتلی سے چائے دانی کی طرح کا برتن مراد ہے جس میں پانی کو جوش دیتے ہیں۔
بعض نسخوں میں والقمقم کی جگہ بالقمقم ہے۔
قاضی عیاض نے کہا کہ صحیح لفظ والقمقم ہی ہے۔
یہ واؤ عاطفہ ہے لیکن اسماعیلی رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں أوالقمقم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6562   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6562  
6562. حضرت نعمان بن بشیر ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: قیامت کے دن اہل جہنم میں عذاب کے اعتبار سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہوگا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگ کے دو انگارے رکھے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح کھول رہا ہوگا جس طرح ہنڈیا اور کیتلی جوش مارتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6562]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اہل جہنم میں ہلکا اور کم ترین عذاب ابو طالب کو ہو گا۔
اسے آگ کے دو جوتے پہنائیں جائیں گے جس سے اس کا دماغ اُبل رہا ہو گا۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 515 (212)
ایک روایت میں ہے، وہ خیال کرے گا کہ مجھے سب سے زیادہ عذاب ہو رہا ہے، حالانکہ اسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 517 (213) (2)
جس طرح آگ ہانڈی کو جوش دیتی ہے اسی طرح دوزخ کی آگ انسان کے بدن کو سخت گرم کرے گی حتی کہ اس کے اثر سے دماغ کھول رہا ہو گا۔
أعاذنا اللہ منه
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6562