صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت و جہنم کا بیان۔
حدیث نمبر: 6572
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ؟".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن حارث بن نوفل نے بیان کیا اور ان سے عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپ نے ابوطالب کو کوئی نفع پہنچایا؟
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3883  
´ ابوطالب کا واقعہ `
«. . . حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَغْنَيْتَ عَنْ عَمِّكَ فَإِنَّهُ كَانَ يَحُوطُكَ وَيَغْضَبُ لَكَ، قَالَ: " هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ , وَلَوْلَا أَنَا لَكَانَ فِي الدَّرَكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ " . . . .»
. . . عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ اپنے چچا (ابوطالب) کے کیا کام آئے کہ وہ آپ کی حمایت کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غصہ ہوتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسی وجہ سے) وہ صرف ٹخنوں تک جہنم میں ہیں اگر میں ان کی سفارش نہ کرتا تو وہ دوزخ کی تہ میں بالکل نیچے ہوتے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/بَابُ قِصَّةُ أَبِي طَالِبٍ: 3883]

تخريج الحديث:
[125۔ البخاري فى: 63 كتاب مناقب الانصار: 40 باب قصة ابي طالب 3883، مسلم 209]
لغوی توضیح:
«يَحُوْطُكَ» وہ آپ کو بچایا کرتے تھے۔
«الضَّحْضَاح» جو پانی زمین پر بہہ کر ٹخنوں تک پہنچ جائے، یہاں اس مقدار کو «استعارةً» آگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
«الدَّرْك» طبقہ۔
«الْاَسْفَل» سب سے نچلا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 125   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6572  
6572. حضرت عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا آپ نے ابو طالب کو کوئی فائدہ پہنچایا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6572]
حدیث حاشیہ:
یہ روایت مختصر ہے۔
دوسری جگہ ہے کہ آپ نے فرمایا، ہاں پہنچایا۔
وہ گھٹنوں تک عذاب میں ہیں اور اگر میری یہ شفاعت نہ ہوتی تو وہ دوزخ کے نیچے والے درجہ میں داخل ہوتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6572   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6572  
6572. حضرت عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا آپ نے ابو طالب کو کوئی فائدہ پہنچایا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6572]
حدیث حاشیہ:
اختصار کے پیش نظر حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب ذکر نہیں کیا گیا۔
دوسری روایت میں اس کی تفصیل ہے کہ آپ نے اپنے چچا ابو طالب کو کوئی نفع پہنچایا جبکہ وہ آپ کی حفاظت کرتا تھا اور آپ کی خاطر دوسروں سے ناراض ہوتا تھا؟ آپ نے فرمایا:
اب جہنم کا عذاب اس کے ٹخنوں تک ہے، اگر میری سفارش نہ ہوتی تو وہ جہنم کے نچلے گڑھے میں ہوتا۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3883)
ابو طالب کو برادری کی جھوٹی عزت نے تباہ کیا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6572