صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
53. بَابٌ في الْحَوْضِ:
باب: حوض کوثر کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6576
وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ وَلَيُرْفَعَنَّ مَعِي رِجَالٌ مِنْكُمْ، ثُمَّ لَيُخْتَلَجُنَّ دُونِي، فَأَقُولُ يَا رَبِّ: أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ"، تَابَعَهُ عَاصِمٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، وَقَالَ حُصَيْنٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
(دوسری سند) اور مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے مغیرہ نے، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اپنے حوض پر تم سے پہلے ہی موجود رہوں گا اور تم میں سے کچھ لوگ میرے سامنے لائے جائیں گے پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹا دیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ اے میرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔ اس روایت کی متابعت عاصم نے ابووائل سے کی، ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6576 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6576
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حوض کوثر اور اس کے پانی کا تعارف ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے:
”اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد ملے دودھ سے زیادہ میٹھا اور لذیذ ہو گا، اس کے آبخورے ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں اور میں دوسرے لوگوں کو اس طرح دور ہٹاؤں گا جس طرح آدمی دوسرے لوگوں کے اونٹوں کو اپنے حوض سے دور کرتا ہے۔
“ صحابہ نے عرض کی:
اللہ کے رسول! کیا آپ اس روز ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ نے فرمایا:
”ہاں، تمہارے لیے ایک خاص نشان ہو گا جو کسی اور امت کے لیے نہیں ہو گا۔
تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ وضو کے نشانات کی وجہ سے پیشانی اور ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔
“ (صحیح مسلم، الطھارة، حدیث: 581 (247)
پھر نماز پڑھنے والوں ميں سے کچھ لوگ سنگین قسم کی بدعات کے مرتکب ہوں گے جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
”کچھ لوگ میرے پاس آئیں گے، میں انہیں پہچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی جائے گی۔
میں کہوں گا:
”یہ تو مجھ سے ہیں۔
“ مجھے کہا جائے گا آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام ایجاد کر لیے تھے؟ میں کہوں گا:
اس شخص کے لیے دوری ہو، اس کے لیے دوری ہو جس نے میرے بعد دین کو بدل کر رکھ دیا۔
“ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 5968، 5969 (2290، 2291)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6576