صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ -- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
53. بَابٌ في الْحَوْضِ:
باب: حوض کوثر کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 6585
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ الْحَبَطِيُّ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَرِدُ عَلَيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِي، فَيُحَلَّئُونَ عَنِ الْحَوْضِ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، أَصْحَابِي، فَيَقُولُ:" إِنَّكَ لَا عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى".
احمد بن شبیب بن سعید حبطی نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میرے صحابہ میں سے ایک جماعت مجھ پر پیش کی جائے گی۔ پھر وہ حوض سے دور کر دئیے جائیں گے۔ میں عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں گھڑ لی تھیں؟ یہ لوگ (دین سے) الٹے قدموں واپس لوٹ گئے تھے۔ (دوسری سند) شعیب بن ابی حمزہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے «فيجلون» (بجائے «فيحلؤون») کے بیان کرتے تھے۔ اور عقیل «فيحلؤون» بیان کرتے تھے اور زبیدی نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے محمد بن علی نے، ان سے عبیداللہ بن ابی رافع نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6585  
6585. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن میرے ساتھیوں میں سے ایک جماعت مجھ پر پیش کی جائے گی۔ پھر انہیں حوض سے دور کر دیا جائے گا۔ میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے رب! یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا: تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں گھڑلی تھیں بلاشبہ یہ لوگ ایڑیوں کے بل الٹے لوٹ گئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6585]
حدیث حاشیہ:
یہ وہ نام نہاد مسلمان ہوں گے جنہوں نے دین میں نئی نئی بدعات نکال کر دین کا حلیہ بگاڑ دیا تھا۔
مجالس مولود مروجہ، تیجہ، فاتحہ، قبرپرستی اور عرس کرنے والے، تعزیہ پرستی کرنے والے، اولیاءاللہ کے مزارات کو مثل مساجد بنانے والے، مکار قسم کے پیر، فقیر، مرشد وامام یہ سارے لوگ اس حدیث کے مصداق ہيں ظاہر میں مسلمان نظر آتے ہیں لیکن اندر سے شرک و بدعات میں غرق ہوچکے ہیں۔
اللہ پاک ایسے اہل بدعت کو آپ کے دست مبارک سے جام کوثر نصیب نہیں کرے گا۔
پس بدعات سے بچنا ہر مخلص مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
صحابہ سے وہ لوگ مراد ہیں جو آپ کی وفات کے بعد مرتد ہوگئے تھے جن سے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جہاد کیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6585