مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 10679
حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ , عَنْ مُجَاهِدٍ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: وَاللَّهِ، إِنْ كُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِكَبِدِي عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْجُوعِ، وَإِنْ كُنْتُ لَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَى بَطْنِي مِنَ الْجُوعِ , وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَى طَرِيقِهِمْ الَّذِي يَخْرُجُونَ مِنْهُ , فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيَسْتَتْبِعَنِي , فَلَمْ يَفْعَلْ , فَمَرَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ , مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيَسْتَتْبِعَنِي , فَلَمْ يَفْعَلْ , فَمَرَّ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَ مَا فِي وَجْهِي , وَمَا فِي نَفْسِي , فَقَالَ: " أَبَا هُرَيْرَةَ" , فَقُلْتُ لَهُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ:" الْحَقْ" وَاسْتَأْذَنْتُ , فَأَذِنَ لِي، فَوَجَدْتُ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، فَقَالَ:" مِنْ أَيْنَ لَكُمْ هَذَا اللَّبَنُ؟" , فَقَالُوا: أَهْدَاهُ لَنَا فُلَانٌ أَوْ آلُ فُلَانٍ , قَالَ:" أَبَا هُرَيْرَةَ"، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" انْطَلِقْ إِلَى أَهْلِ الصُّفَّةِ، فَادْعُهُمْ لِي" , قَالَ: وَأَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَمْ يَأْوُوا إِلَى أَهْلٍ , وَلَا مَالٍ , إِذَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةٌ , أَصَابَ مِنْهَا وَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مِنْهَا , قَالَ: وَأَحْزَنَنِي ذَلِكَ , وَكُنْتُ أَرْجُو أَنْ أُصِيبَ مِنَ اللَّبَنِ شَرْبَةً أَتَقَوَّى بِهَا بَقِيَّةَ يَوْمِي وَلَيْلَتِي , فَقُلْتُ: أَنَا الرَّسُولُ , فَإِذَا جَاءَ الْقَوْمُ كُنْتُ أَنَا الَّذِي أُعْطِيهِمْ , فَقُلْتُ: مَا يَبْقَى لِي مِنْ هَذَا اللَّبَنِ؟ وَلَمْ يَكُنْ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ بُدٌّ , فَانْطَلَقْتُ فَدَعَوْتُهُمْ , فَأَقْبَلُوا , فَاسْتَأْذَنُوا , فَأَذِنَ لَهُمْ , فَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ مِنَ الْبَيْتِ , ثُمَّ قَالَ:" أَبَا هِرٍّ، خُذْ فَأَعْطِهِمْ" , فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ , فَجَعَلْتُ أُعْطِيهِمْ , فَيَأْخُذُ الرَّجُلُ الْقَدَحَ , فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى , ثُمَّ يَرُدُّ الْقَدَحَ , فَأُعْطِيهِ الْآخَرَ , فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى , ثُمَّ يَرُدُّ الْقَدَحَ , حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهِمْ , وَدَفَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخَذَ الْقَدَحَ , فَوَضَعَهُ فِي يَدِهِ , وَبَقِيَ فِيهِ فَضْلَةٌ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَنَظَرَ إِلَيَّ وَتَبَسَّمَ، فَقَالَ:" أَبَا هِرٍّ" , قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" بَقِيتُ أَنَا وَأَنْتَ"، فَقُلْتُ: صَدَقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَاقْعُدْ فَاشْرَبْ" , قَالَ: فَقَعَدْتُ فَشَرِبْتُ , ثُمَّ قَالَ لِيَ:" اشْرَبْ" , فَشَرِبْتُ , فَمَا زَالَ يَقُولُ لِيَ:" اشْرَبْ" , فَأَشْرَبُ، حَتَّى قُلْتُ: لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أَجِدُ لَهَا فِيَّ مَسْلَكًا , قَالَ:" نَاوِلْنِي الْقَدَحَ"، فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ الْقَدَحَ، فَشَرِبَ مِنَ الْفَضْلَةِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے اللہ کی قسم ہے میں بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ کو زمین پر سہارا دے لیتا تھا اور بھوک کے غلبے کی وجہ سے پیٹ پر پتھرباندھ لیتا تھا ایک روز میں مسلمانوں کے راستہ میں جا کر بیٹھ گیا اسی راستہ سے لوگ جایا کرتے تھے تھوڑی دیر میں ادھر سے ابوبکر رضی اللہ عنہ گزرے میں نے ان سے قرآن کی ایک آیت دریافت کی اور صرف اس لئے دریافت کی تھی کہ مجھے باتیں کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چلے گئے کھانا نہ کھلایا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ گزرے میں نے ان سے بھی قرآن کی ایک آیت دریافت کی اور صرف اس لئے دریافت کی کہ مجھے باتیں کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن وہ بھی گزر گئے اور کھانا نہ کھلایا۔ اخیر میں حضور گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور مجھے دیکھ کر مسکرائے میرے دل کی بات اور چہرہ کی علامات پہچان گئے پھر فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں نے عرض کیا جی حضور فرمایا (گھرآکر) ملنا یہ فرما کر تشریف لے گئے اور میں پیچھے پیچھے چل دیاحضور صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے مجھے اجازت دی اور میں بھی اندر پہنچ گیا وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک پیالہ دودھ رکھا ہوا ملا فرمایا یہ کہاں سے آیا؟ عرض کیا گیا فلاں شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا تھا فرمایا ابوہریرہ! میں نے عرض کیا جی حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا اہل صفہ کو جا کر بلا لاؤ اہل صفہ درحقیقت اسلام کے مہمان تھے ان کا گھربار اور مال نہ تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب صدقہ کا مال آتا تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے خود کچھ نہ کھاتے تھے بلکہ ان کو بھیج دیتے تھے۔ اور تحفہ آتا تو خود بھی اس میں سے کچھ لیتے تھے اور ان کے پاس بھی بھیج دیتے تھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ار شاد پر ذراسی گھبراہٹ ہوئی اور میں نے کہا کہ اہل صفہ کے مقابلہ میں اس دودھ کی مقدار ہی کیا ہے؟ بہتر تو یہ تھا کہ میں اس میں سے پی لیتا تاکہ قوت حاصل ہوجاتی اب اہل صفہ آئیں گے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو حکم دیں گے اور میں حسب الحکم ان کو دوں گا اور ممکن نہیں ہے کہ میرے حصہ میں اس دودھ کی کچھ مقدار پہنچے لیکن چونکہ خداو رسول کی تعمیل حکم سے کوئی چارہ نہ تھا اس لئے میں جا کر اہل صفہ کو بلا لایا سب لوگ آگئے باریاب ہونے کی اجازت چاہی اجازت دے دی گئی سب لوگ گھر میں اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پیالہ لے کر ان کو دے دو میں پیالہ لے کر ایک آدمی کو دینے لگا وہ جب سیر ہو کر پی لیتا تو مجھے واپس دے دیتا اور میں دوسرے کو دے دیتا وہ بھی سیر ہو کر مجھے واپس دے دیتا تھا اسی طرح سب سیر ہوگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پیالہ پہنچنے کی نوبت پہنچی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ لے کر میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور میری طرف دیکھ کر مسکرائے پھر فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں نے عرض کیا جی حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا میں اور تم بس دو آدمی رہ گئے ہیں میں نے جواب دیا حضور نے سچ فرمایا فرمایا بیٹھ کر پی لو میں نے بیٹھ کر پیا فرمایا اور پیو میں نے اور پیا اس طرح برابر حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرماتے جاتے تھے کہ پیو اور میں برابر پیتا رہا یہاں تک کہ میں نے عرض کیا قسم ہے اس اللہ کی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے اب گنجائش نہیں ہے فرمایا تو اب مجھے دکھاؤ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پیالہ دے دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا شکر ادا کیا اور بسم اللہ کہہ کر بقیہ دودھ پی لیا۔