مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 10948
حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَهَاشِمٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ , عَنْ ثَابِتٍ , قََالَ: هَاشِمٌ , قََالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ , قََالَ: وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ , أَنَا فِيهِمْ , وَأَبُو هُرَيْرَةَ فِي رَمَضَانَ , فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَصْنَعُ لِبَعْضٍ الطَّعَامَ , قََالَ: وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ مَا يَدْعُونَا , قََالَ: هَاشِمٌ يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَى رَحْلِهِ، قََالَ: فَقُلْتُ: أَلَا أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَى رَحْلِي , قََالَ: فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ , وَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنَ الْعِشَاءِ , قََالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ , قََالَ: أَسَبَقْتَنِي , قََالَ هَاشِمٌ: قُلْتُ: نَعَمْ , قََالَ: فَدَعَوْتُهُمْ فَهُمْ عِنْدِي , قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَلَا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعَاشِرَ الْأَنْصَارِ؟ , قَالَ: فَذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ , قَالَ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَخَلَ مَكَّةَ، قَالَ: فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ , وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْأُخْرَى , وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْحُسَّرِ , فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَتِيبَتِهِ , قَالَ: وَقَدْ وَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشَهَا , قَالَ: فَقَالُوا: نُقَدِّمُ هَؤُلَاءِ , فَإِنْ كَانَ لَهُمْ شَيْءٌ كُنَّا مَعَهُمْ , وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا , قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَنَظَرَ فَرَآنِي , فَقَالَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ" , فَقُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اهْتِفْ لِي بِالْأَنْصَارِ , وَلَا يَأْتِينِي إِلَّا أَنْصَارِيٌّ" , فَهَتَفْتُ بِهِمْ , فَجَاءُوا , فَأَطَافُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَقَالَ:" تَرَوْنَ إِلَى أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ , ثُمَّ قَالَ بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى: احْصُدُوهم حَصْدًا حَتَّى تُوَافُونِي بِالصَّفَا" , قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَانْطَلَقْنَا، فَمَا يَشَاءُ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ مِنْهُمْ مَا شَاءَ , وَمَا أَحَدٌ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا مِنْهُمْ شَيْئًا , قَالَ: فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ , لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ , وَمَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ" , قَالَ: فَغَلَّقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ , قَالَ: فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَجَرِ , فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ , قَالَ: وَفِي يَدِهِ قَوْسٌ أَخَذَ بِسِيَةِ الْقَوْسِ , قَالَ: فَأَتَى فِي طَوَافِهِ عَلَى صَنَمٍ إِلَى جَنْبٍ الْبَيْتِ يَعْبُدُونَهُ , قَالَ: فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِهَا فِي عَيْنِهِ , وَيَقُولُ:" جَاءَ الْحَقُّ , وَزَهَقَ الْبَاطِلُ" , قَالَ: ثُمَّ أَتَى الصَّفَا , فَعَلَاهُ حَيْثُ يُنْظَرُ إِلَى الْبَيْتِ , فَرَفَعَ يَدَيْهِ , فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ بِمَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ وَيَدْعُوهُ , قَالَ وَالْأَنْصَارُ تَحْتَهُ , قَالَ: يَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ , وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ , قَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ وَجَاءَ الْوَحْيُ , وَكَانَ إِذَا جَاءَ لَمْ يَخْفَ عَلَيْنَا , فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُقْضَى , قَالَ هَاشِمٌ: فَلَمَّا قَضِيَ الْوَحْيُ رَفَعَ رَأْسَهُ , ثُمَّ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ , أَقُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ , وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ؟" , قَالُوا: قُلْنَا ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" فَمَا اسْمِي إِذًا؟ كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ , هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكُمْ , فَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ , وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ" , قَالَ: فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْكُونَ , وَيَقُولُونَ: وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلَّا الضِّنَّ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذُرَانِكُمْ" .
عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک میں کئی وفد " جن میں میں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے " حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور ہم ایک دوسرے کے لئے کھانا تیار کرتے تھے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں اکثر اپنے یہاں کھانے پر بلاتے تھے میں نے کہا کیا میں کھانا نہ پکاؤں اور پھر انہیں اپنے مکان پر آنے کی دعوت دوں تو میں نے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا پھر شام کے وقت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آج رات میرے ہاں دعوت ہے انہوں نے کہا تم نے مجھ پر سبقت حاصل کرلی ہے میں نے کہا جی ہاں میں نے سب کو دعوت دی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اے انصار کی جماعت کیا میں تمہیں تمہارے بارے میں ایک حدیث کی خبر نہ دوں؟ پھر فتح مکہ کا ذکر کیا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) چل کر مکہ پہنچے اور دو اطراف میں سے ایک جانب آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ کو اور دوسری جانب خالد رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بےزرہ لوگوں پر امیر بنا کر بھیجا وہ وادی کے اندر سے گزرے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم الگ ایک فوجی دستہ میں رہ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا تو فرمایا ابوہریرہ! میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس انصار کے علاوہ کوئی نہ آئے انصار کو میرے پاس (آنے کی) آواز دو پس وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد جمع ہوگئے اور قریش نے بھی اپنے حمایتی اور متبعین کو اکٹھا کرلیا اور کہا ہم ان کو آگے بھیج دیتے ہیں اگر انہیں کوئی فائدہ حاصل ہوا تو ہم بھی ان کے ساتھ شریک ہوجائیں گے اور اگر انہیں کچھ ہوگیا تو ہم سے جو کچھ مانگا جائے گا دے دیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا تم قریش کے حمایتیوں اور متبعین کو دیکھ رہے ہو پھر اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا (تم چلو) اور تم مجھ سے کوہ صفا پر ملاقات کرنا ہم چل دیئے اور ہم میں سے جو کسی کو قتل کرنا چاہتا تو کردیتا اور ان میں سے کوئی بھی ہمارا مقابلہ نہ کرسکتا حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے آکر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قریش کی سرداری ختم ہوگئی آج کے بعد کوئی قریشی نہ رہے گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے وہ محفوظ ہے اور جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے وہ امن میں رہے گا چنانچہ لوگوں نے اپنے دروازے بند کرلیے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کا استلام کیا، بیت اللہ کا طواف کیا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کمانی تھی اس کی نوک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بت کی آنکھ میں چھبو دی جس کی مشرکین عبادت کرتے تھے اور وہ خانہ کعبہ کے ایک کونے میں رکھا ہوا تھا اور یہ آیت پڑھتے حق آگیا اور باطل چلا گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ نظر آسکے اور اپنے ہاتھ اٹھا کر جب تک اللہ کو منظور ہوا ذکر اور دعاء کرتے رہے انصار اس کے نیچے تھے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے شہر کی محبت اور اپنے قرابت داروں کے ساتھ نرمی غالب آگئی ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آئی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی تو کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ نہ سکتا تھا یہاں تک کہ وحی ختم ہوجاتی پس جب وحی پوری ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے انصار کی جماعت کیا تم نے کہا ہے کہ اس شخص کو اپنے شہر کی محبت غالب آگئی ہے انہوں نے عرض کیا واقعہ تو یہی ہوا تھا آپ نے فرمایا ہرگز نہیں میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے اب میری زندگی تمہاری زندگی کے ساتھ اور موت تمہاری موت کے ساتھ ہے پس (انصار) روتے ہوئے آپ کی طرف بڑھے اور عرض کرنے لگے اللہ کی قسم ہم نے جو کچھ کہا وہ صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی حرص میں کہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔