مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11006
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: قَالَ ابن عُمَرُ : لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقَ بِالْوَرِقِ، إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا شَيْئًا غَائِبًا مِنْهَا بِنَاجِزٍ، فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ الرَّمَاءَ وَالرَّمَاءُ: الرِّبَا، قَالَ: فَحَدَّثَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا تَمَّ مَقَالَتَهُ حَتَّى دَخَلَ بِهِ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ، وَأَنَا مَعَهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا حَدَّثَنِي عَنْكَ حَدِيثًا يَزْعُمُ أَنَّكَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَفَسَمِعْتَهُ؟، فَقَالَ: بَصُرَ عَيْنِي، وَسَمِعَ أُذُنِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَلَا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ، إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا شَيْئًا غَائِبًا مِنْهَا بِنَاجِزٍ".
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو، کیوں کہ مجھے تم پر سود میں مبتلاء ہونے کا اندیشہ ہے، راوی حدیث نافع کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہی حدیث حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے سنائی، ابھی اس کی بات پوری نہ ہوئی تھی کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بھی آگئے، میں وہیں پر موجود تھا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ انہوں نے مجھے ایک حدیث سنائی ہے اور ان کے خیال کے مطابق وہ حدیث آپ نے انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے سنائی ہے، کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے برابر سرابر ہی بیچو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور ان میں سے کسی غائب کو حاضر کے بدلے میں مت بیچو۔