مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11029
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ مِنْ حِلَقِ الْأَنْصَارِ، فَجَاءَنَا أَبُو مُوسَى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ، فَقَالَ: إِنَّ عُمَرَ 63 أَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ، فَأَتَيْتُهُ، فَاسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ، وقد قَالَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ"، فَقَالَ: لَتَجِيئَنَّ بِبَيِّنَةٍ عَلَى الَّذِي تَقُولُ: وَإِلَّا أَوْجَعْتُكَ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأَتَانَا أَبُو مُوسَى مَذْعُورًا أَوْ قَالَ: فَزِعًا، فَقَالَ: أَسْتَشْهِدُكُمْ، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَكُنْتُ أَصْغَرَهُمْ، فَقُمْتُ مَعَهُ، وَشَهِدْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ انصار کے ایک حلقے میں بیٹھا ہوا تھا کہ ہمارے پاس حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ گھبرائے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے پاس آنے کا حکم دیا تھا، میں نے ان کے پاس جا کر تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی لیکن مجھے اجازت نہیں ملی اور میں واپس آگیا، کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے، اب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہہ رہے ہیں کہ یا تو اس پر کوئی گواہ پیش کرو ورنہ میں تمہیں سزا دوں گا، میں آپ میں سے کسی کو گواہ بنانے کے لئے آیا ہوں، اس پر حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس معاملے میں تو آپ کے ساتھ ہم میں سے سب سے چھوٹی عمر کا لڑکا بھی جاسکتا ہے، میں ان لوگوں میں سب سے چھوٹا تھا اس لئے میں ان کے ساتھ چلا گیا اور جا کر اس بات کی شہادت دے دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعی یہ فرمایا ہے کہ جو شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو اسے واپس لوٹ جانا چاہئے۔