مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11060
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَال: سَرَّحَتْنِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ، فَأَتَيْتُهُ، فَقَعَدْتُ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلَنِي، فَقَالَ:" مَنْ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ اللَّهُ، وَمَنْ اسْتَعَفَّ أَعَفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ اسْتَكْفَى كَفَاهُ اللَّهُ، وَمَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ"، قَالَ: فَقُلْتُ: نَاقَتِي الْيَاقُوتَةُ هِيَ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ، فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ مجھے میری والدہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اور کہا کہ جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امداد کی درخواست کرو، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا جو شخص عفت طلب کرتا ہے، اللہ اسے عفت عطاء فرما دیتا ہے، جو اللہ سے غناء طلب کرتا ہے، اللہ اسے غناء عطاء فرما دیتا ہے اور جو شخص اللہ سے کفایت طلب کرتا ہے، اللہ اسے کفایت دے دیتا ہے۔ اور جو شخص ہم سے کچھ مانگے اور ہمارے پاس موجود بھی ہو تو ہم اسے دے دیں گے، یہ سن کر وہ آدمی واپس چلا گیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ مانگا۔ اور جو شخص اوقیہ چاندی کی قیمت اپنے پاس ہونے کے باوجود کسی سے سوال کرتا ہے، وہ الحاف (لپٹ کر سوال کرنا) کرتا ہے، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ میری اونٹنی " یاقوتہ " تو ایک اوقیہ سے بھی زیادہ کی ہے، لہٰذا میں واپس آگیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ مانگا۔