مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11066
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، يُجَاءُ بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ، فَيُوقَفُ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟، قَالَ: فَيَشْرَئِبُّونَ، فَيَنْظُرُونَ، وَيَقُولُونَ: نَعَمْ، هَذَا الْمَوْتُ، قَالَ: فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ النَّارِ، هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟، قَالَ: فَيَشْرَئِبُّونَ، فَيَنْظُرُونَ، وَيَقُولُونَ: نَعَمْ، هَذَا الْمَوْتُ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ، فَيُذْبَحُ، قَالَ: وَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ لَا مَوْتَ"، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ سورة مريم آية 39، قَالَ: وَأَشَارَ بِيَدِهِ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ فِي حَدِيثِهِ في غفلة، قال: أهل الدنيا في غفلة الدنيا، قال: محمد بن عبيد في حديثه: إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، يُجَاءُ بِالْمَوْتِ كَأَنَّهُ كَبْشٌ أَمْلَحُ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں داخل ہوجائیں گے تو موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا، وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں! یہ موت ہے، چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو، اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہو گے، اس میں کبھی موت نہ آئے گی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی " انہیں حسرت کے دن سے ڈرا دیجئے جب معاملات کا فیصلہ کیا جائے گا اور وہ غفلت میں رہے " یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا: محمد بن عبید اپنی حدیث میں کہتے کہ اہل دنیا اپنی دنیا کی غفلتوں میں رہے۔