صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
وَقَالَ سَعْدٌ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ، عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَاهَا اللَّهِ إِذًا يُقَالُ: وَاللَّهِ، وَبِاللَّهِ وَتَاللَّهِ.
اور سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کہا نہیں، واللہ! اس لیے واللہ، باللہ اور تاللہ کی قسم کھائی جا سکتی ہے۔
حدیث نمبر: 6628
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے اور ان سے سالم نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم بس اتنی تھی کہ نہیں! دلوں کے پھیرنے والے اللہ کی قسم۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2092  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اکثر یوں ہوتی تھی: «لا ومصرف القلوب» قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2092]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے، نیز صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر ؓ ہی سے   «لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ» کی بجائے «لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ»  الفاظ مروی ہیں۔
بنابریں ان الفاظ ساتھ قسم کھانا جائز ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 2090، و سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 2092)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2092   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1175  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے الفاظ یہ ہوتے تھے نہیں، قسم ہے دلوں کے بدلنے والے کی۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1175»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب كيف كانت يمين النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:6628.»
تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قسم کھانے کا انداز و طریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے جو گفتگو یا بات ہو رہی ہوتی تھی اگر درست نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی تردید اور نفی فرماتے‘ پھر اللہ کے صفاتی نام سے قسم کھاتے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات علیا سے بھی قسم کھانی جائز ہے‘ خواہ اس صفت کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہو جیسے علم اور قدرت‘ خواہ صفت فعلی سے ہو جیسا کہ قہر اور غلبہ وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1175   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1540  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھاتے تھے تو اکثر «لا ومقلب القلوب» کہتے تھے نہیں، دلوں کے بدلنے والے کی قسم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1540]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں ر سول اللہ ﷺ کے قسم کھانے کا انداز وطریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے سے جوبات چل رہی تھی اگر صحیح نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی نفی اور تردید فرماتے،
پھر اللہ کے صفاتی نام سے اس کی قسم کھاتے،
یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء سے قسم کھانی جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1540   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3263  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اس طرح قسم کھاتے تھے: «لا، ‏‏‏‏ ومقلب القلوب» نہیں! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3263]
فوائد ومسائل:

اللہ عزوجل کی صفات کے ساتھ قسم کھانا عین توحید ہے۔

قسم کے شروع میں لا لگانا عربی زبان کا معروف اسلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3263   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6628  
6628. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا نبی ﷺ کی قسم لاومقلب القلوب ہوتی تھی، یعنی دلوں کو پھیرنے والے کی قسم۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6628]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے یہ نکلا کہ اللہ کی صفت کے ساتھ قسم کھنا صحیح ہوگا اور وہ شرعی قسم ہوگی، بوقت ضرورت اس کا کفارہ بھی لازم ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6628