مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11070
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ ثَلَاثِينَ رَاكِبًا، قَالَ: فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ: فَسَأَلْنَاهُمْ أَنْ يُضَيِّفُونَا، فَأَبَوْا، قَالَ: فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ، قَالَ: فَأَتَوْنَا، فَقَالُوا: فِيكُمْ أَحَدٌ يَرْقِي مِنَ الْعَقْرَبِ؟، قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ أَنَا، وَلَكِنْ لَا أَفْعَلُ حَتَّى تُعْطُونَا شَيْئًا، قَالُوا: فَإِنَّا نُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهَا الْحَمْدُ لِلَّهِ سورة الفاتحة آية 2 سَبْعَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَبَرَأَ، قَالَ: فَلَمَّا قَبَضْنَا الْغَنَمَ، قَالَ: عَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا، قَالَ: فَكَفَفْنَا حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَقَالَ:" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ! اقْسِمُوهَا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تیس سواروں کے ایک دستے میں بھیجا، دوران سفر ہمارا گزر عرب کے کسی قبیلے پر ہوا صحابہ رضی اللہ عنہ نے اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، اتفاقاً ان کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کہنے لگے کیا آپ میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے؟ میں نے " ہاں " کہہ دیا، لیکن یہ شرط لگادی کہ میں اس وقت تک دم نہیں کروں گا جب تک تم ہمیں کچھ نہ دوگے، انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے، چنانچہ میں نے سات مرتبہ اسے سورت فاتحہ پڑھ کر دم کردیا، وہ تندرست ہوگیا، جب ہم نے بکریوں پر قبضہ کرلیا تو ہمارے دل میں کچھ خیال آیا اور ہم نے اس سے ہاتھ روک لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا وقعہ ذکر کیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے، پھر فرمایا کہ بکریوں کا وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو۔