مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11075
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ : أَسَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ؟ قَالَ: سَأُخْبِرُكُمْ مَا سَمِعْتُ مِنْهُ، جَاءَهُ صَاحِبُ تَمْرِهِ بِتَمْرٍ طَيِّبٍ، وَكَانَ تَمْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: اللَّوْنُ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا التَّمْرُ الطَّيِّبُ؟"، قَالَ: ذَهَبْتُ بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا، وَاشْتَرَيْتُ بِهِ صَاعًا مِنْ هَذَا، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَيْتَ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَرْبَى، أَمْ الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبُ بِالذَّهَبِ؟.
ابونضرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے کی سونے کے بدلے اور چاندی کی چاندی کے بدلے بیع کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے تمہیں بتائے دیتا ہوں ایک مرتبہ کجھور والا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ عمدہ کھجوریں لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجوروں کا نام " لون " تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے؟ اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا پھر حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کجھور کے معاملے میں سود کا پہلو زیادہ ہوگا یا سونا اور چاندی کے معاملے میں؟