مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11134
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَقَالَ" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ"، قَالَ:" فَاخْتَارَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ"، قَالَ: فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَعَجِبْنَا لِبُكَائِهِ أَنْ خَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُخَيَّرَ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ أَوْ مَوَدَّتُهُ، لَا يَبْقَى بَابٌ فِي الْمَسْجِدِ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِي بَكْرٍ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور اپنے پاس آنے کے درمیان اختیار دیا، اس بندے نے اللہ کے پاس جانے کو ترجیح دی، یہ سن کر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ رونے لگے، ہمیں ان کے رونے پر بڑا تعجب ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو محض ایک آدمی کے متعلق خبر دی ہے، اس میں رونے کی کیا بات ہے، لیکن بعد میں پتہ چلا کہ " بندے " سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور واضح ہوا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہم سب سے زیادہ علم رکھنے والے تھے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی رفاقت اور مالی تعاون کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ احسانات مجھ پر ابوبکر کے ہیں، اگر میں اپنے رب کے علاوہ انسانوں میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا، البتہ ان کے ساتھ اسلامی اخوت ومودت ہی بہت ہے اور ابوبکر کے دروازے کے علاوہ مسجد کھلنے والے دوسرے تمام دروازے بند کردیئے جائیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔