مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11247
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَتَى أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ 63، فَقَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ، أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ بَايَعْتَ أَمِيرَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَى أَمِيرٍ وَاحِدٍ، قَالَ: نَعَمْ، بَايَعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَجَاءَ أَهْلُ الشَّامِ، فَسَاقُونِي إِلَى جَيْشِ بْنِ دَلَحَةَ فَبَايَعْتُهُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِيَّاهَا كُنْتُ أَخَافُ، إِيَّاهَا كُنْتُ أَخَافُ وَمَدَّ بِهَا حَمَّادٌ صَوْتَهُ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَنَامَ نَوْمًا، وَلَا يُصْبِحَ صَبَاحًا، وَلَا يُمْسِيَ مَسَاءً إِلَّا وَعَلَيْهِ أَمِيرٌ؟"، قَالَ: نَعَمْ، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُبَايِعَ أَمِيرَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَى أَمِيرٍ وَاحِدٍ.
بشر بن حرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے ایک امیر پر اتفاق رائے ہونے سے قبل ہی دو امیروں کی بیعت کرلی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی، پھر اہل شام آکر مجھے ابن دلحہ کے لشکر کے پاس کھینچ کرلے گئے چنانچہ میں نے مجبوراً اس سے بھی بیعت کرلی۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے بھی اسی کا خطرہ ہے (دو مرتبہ فرمایا) پھر حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے عبدالرحمن! کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ جو شخص اس بات کی استطاعت رکھتا ہو کہ کوئی نیند ایسی نہ سوئے، کوئی صبح اور شام ایسی نہ کرے جس میں اس پر کوئی حکمران نہ ہو تو وہ ایسا ہی کرے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! سنا تو ہے لیکن میں اس چیز کو ناپسند سمجھتا ہوں کہ کسی ایک امیر پر لوگوں کے اتفاق رائے ہونے سے قبل ہی دو امیروں کی بیعت کرلوں