مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11472
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ النُّعْمَانِ أَبُو النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ بِالْكُوفَةِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ قَتَّةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، فَكُنْتُ فِيهِمْ، فَأَتَيْنَا عَلَى قَرْيَةٍ، فَاسْتَطْعَمْنَا أَهْلَهَا، فَأَبَوْا أَنْ يُطْعِمُونَا شَيْئًا، فَجَاءَنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْقَرْيَةِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ، فِيكُمْ رَجُلٌ يَرْقِي؟ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: مَلِكُ الْقَرْيَةِ يَمُوتُ , قَالَ: فَانْطَلَقْنَا مَعَهُ، فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَرَدَّدْتُهَا عَلَيْهِ مِرَارًا فَعُوفِيَ، فَبَعَثَ إِلَيْنَا بِطَعَامٍ وَبِغَنَمٍ تُسَاقُ , فَقَالَ أَصْحَابِي: لَمْ يَعْهَدْ إِلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا بِشَيْءٍ، لَا نَأْخُذُ مِنْهُ شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسُقْنَا الْغَنَمَ حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْنَاهُ، فَقَالَ:" كُلْ، وَأَطْعِمْنَا مَعَكَ، وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟" , قَالَ: قُلْتُ: أُلْقِيَ فِي رُوْعِي.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ روانہ فرمایا: میں بھی جس میں شامل تھا، ہم ایک بستی میں پہنچے اور اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، تھوڑی دیر بعد ان میں سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ اے گروہ عرب! کیا تم میں سے کوئی جھاڑ پھونک کرنا جانتا ہے؟ میں نے اس سے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا کہ ہماری بستی کا سردار مرجائے گا، ہم اس کے ساتھ چلے گئے اور میں نے کئی مرتبہ سورت فاتحہ پڑھ کر اسے دم کیا تو وہ ٹھیک ہوگیا، انہوں نے ہمارے پاس کھانا اور اپنے ساتھ لے جانے کے لئے بکریاں بھیجیں، میرے ساتھیوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق ہمیں کوئی وصیت نہیں فرمائی تھی، لہٰذا ہم اسے اس وقت تک نہیں لیں گے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ پہنچ جائیں، چنانچہ ہم نے بکریاں ہانکتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے، پھر فرمایا کہ بکریوں کا وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ اس میں میرا حصہ بھی شامل کرو، میں نے عرض کردیا کہ میرے دل میں یوں ہی آگیا تھا۔