مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11482
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ نُبَيْحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُمْ" خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلُوا رُفَقَاءَ، رُفْقَةٌ مَعَ فُلَانٍ، وَرُفْقَةٌ مَعَ فُلَانٍ، قَالَ: فَنَزَلْتُ فِي رُفْقَةِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَانَ مَعَنَا أَعْرَابِيٌّ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَنَزَلْنَا بِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْأَعْرَابِ، وَفِيهِمْ امْرَأَةٌ حَامِلٌ، فَقَالَ لَهَا الْأَعْرَابِيُّ: أَيَسُرُّكِ أَنْ تَلِدِي غُلَامًا؟ إِنْ أَعْطَيْتِنِي شَاةً وَلَدْتِ غُلَامًا، فَأَعْطَتْهُ شَاةً وَسَجَعَ لَهَا أَسَاجِيعَ، قَالَ: فَذَبَحَ الشَّاةَ، فَلَمَّا جَلَسَ الْقَوْمُ يَأْكُلُونَ، قَالَ رَجُلٌ: أَتَدْرُونَ مَا هَذِهِ الشَّاةُ؟ فَأَخْبَرَهُمْ، قَالَ: فَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ مُتَبَرِّيًا مُسْتَنْبِلًا مُتَقَيِّئًا".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر پر روانہ ہوئے اور جب پڑاؤ کیا تو مختلف ٹولیوں میں بٹ گئے، میں اس ٹولی میں چلا گیا جہاں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہمارے ساتھ ایک دیہاتی آدمی بھی تھا، ہم لوگ دیہاتیوں کے جس گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے وہاں ایک عورت " امید " سے تھی، اس دیہاتی نے اس خاتون سے کہا کہ کیا تمہاری خواہش ہے کہ تمہارے یہاں بیٹا پیدا ہو؟ اگر تم مجھے ایک بکری دو تو تمہارے یہاں بیٹا پیدا ہوگا، اس عورت نے اسے ایک بکری دے دی اور اس دیہاتی نے ایک وزن کے کئی ہم قافیہ الفاظ اس کے سامنے (منتر کے طور پر) پڑھے اور پھر بکری ذبح کرلی۔ جب لوگ کھانے کے لئے دستر خوان پر بیٹھے تو ایک آدمی نے لوگوں سے کہا کیا آپ کو معلوم بھی ہے کہ یہ بکری کیسی ہے؟ پھر اس نے لوگوں نے سارا واقعہ سنایا تو میں نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے حلق میں انگلیاں ڈال کر قے کر رہے ہیں اور اسے باہر نکال رہے ہیں۔