مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11484
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ زِيَادٍ الْمِعْوَلِيُّ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ بَشِيرٍ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُبَشِّرُكُمْ بِالْمَهْدِيِّ يُبْعَثُ فِي أُمَّتِي، عَلَى اخْتِلَافٍ مِنَ النَّاسِ، وَزَلَازِلَ، فَيَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا، وَيَرْضَى عَنْهُ سَاكِنُ السَّمَاءِ وَسَاكِنُ الْأَرْضِ، وَيَمْلَأُ اللَّهُ قُلُوبَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ غِنًى، فَلَا يَحْتَاجُ أَحَدٌ إِلَى أَحَدٍ، فَيُنَادِي مُنَادٍ: مَنْ لَهُ فِي الْمَالِ حَاجَةٌ؟ قَالَ: فَيَقُومُ رَجُلٌ، فَيَقُولُ: أَنَا , فَيُقَالُ لَهُ: إِيتِ السَّادِنَ يَعْنِي الْخَازِنَ، فَقُلْ لَهُ: قَالَ لَكَ الْمَهْدِيُّ: أَعْطِنِي , قَالَ: فَيَأْتِي السَّادِنَ فَيَقُولُ لَهُ: فَيُقَالُ لَهُ: احْتَثِي، فَيَحْتَثِي، فَإِذَا أَحْرَزَهُ قَالَ: كُنْتُ أَجْشَعَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ نَفْسًا أَوَ عَجَزَ عَنِّي مَا وَسِعَهُمْ، قَالَ: فَيَمْكُثُ سَبْعَ سِنِينَ، أَوْ ثَمَانِ سِنِينَ، أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، ثُمَّ لَا خَيْرَ فِي الْحَيَاةِ أَوْ فِي الْعَيْشِ بَعْدَهُ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں مہدی کی خوشخبری سناتا ہوں جو میری امت میں اس وقت تک ظاہر نہ ہوگا جب اختلافات اور زلزلے بکثرت ہوں گے اور وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے قبل ازیں وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی، اس سے آسمان والے بھی خوش ہوں گے اور زمین والے بھی اور اس کے زمانے میں اللہ امت محمدیہ کے دلوں کو غناء سے بھر دے گا اور کوئی کسی کا محتاج نہ رہے گا، حتیٰ کہ وہ ایک منادی کو حکم دے گا اور وہ نداء لگاتا پھرے گا کہ جسے مال کی ضرورت ہو وہ ہمارے پاس آجائے، تو صرف ایک آدمی اس کے پاس آئے گا اور کہے گا کہ مجھے ضرورت ہے، وہ اس سے کہے گا کہ تم خازن کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ مہدی تمہیں حکم دیتے ہیں کہ مجھے مال عطاء کرو، خزانچی حسب حکم اس سے کہے گا کہ اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر اٹھالو، جب وہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر باندھ لے گا تو اسے شرم آئے گی اور وہ اپنے دل میں کہے گا کہ میں تو امت محمدیہ میں سب سے زیادہ بھوکا نکلا، کیا میرے پاس اتنا نہیں تھا جو لوگوں کے پاس تھا۔ (یہ سوچ کر وہ سارا مال واپس لوٹا دے گا، لیکن وہ اس سے واپس نہیں لیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ ہم لوگ دے کر واپس نہیں لیتے) سات، یا آٹھ، یا نو سال تک یہی صورت حال رہے گی، اس کے بعد زندگی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔