صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
15. بَابُ إِذَا حَنِثَ نَاسِيًا فِي الأَيْمَانِ:
باب: اگر قسم کھانے کے بعد بھولے سے اس کو توڑ ڈالے تو کفارہ لازم ہو گا یا نہیں۔
حدیث نمبر: 6672
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: لِابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا سورة الكهف آية 73، قَالَ: كَانَتِ الْأُولَى مِنْ مُوسَى نِسْيَانًا".
ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن جبیر نے خبر دی، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آیت «لا تؤاخذني بما نسيت ولا ترهقني من أمري عسرا‏» کے متعلق کہ پہلی مرتبہ اعتراض موسیٰ علیہ السلام سے بھول کر ہوا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6672  
6672. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: مجھ سے حضرت ابی بن کعب ؓ نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو درج ذیل آیت کی تفسیر کرتے ہوئے سنا: اس چیز کے متعلق مجھ سے مؤاخذہ نہ کرنا جو مجھ سے بھول کی بنا پر سر زد ہو، نیز میرے کام میں مجھ پر تنگی نہ کرنا۔ آپ ﷺ نےفرمایا: حضرت موسیٰ ؑ سے پہلی مخالفت بھولنے کے باعث تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6672]
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے سہو و نسیان کو قابل مؤاخذہ نہ ہونے کے متعلق عذر خواہی کی۔
حضرت خضر علیہ السلام نے بھی اس نسیان کو معاف کر دیا۔
نسیان واقعی قابل معافی ہوتا ہے، اس لیے اگر کوئی قسم کھاتا ہے اور سہو و نسیان کی وجہ سے اسے توڑ بیٹھتا ہے تو یہ قابل معافی ہے اور اس پر کوئی کفارہ نہیں اور نہ اس پر کوئی مؤاخذہ اور گناہ ہی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6672