مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11582
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل , عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: يَدٌ بِيَدٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: لَا بَأْسَ , فَلَقِيتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ , فَقَالَ: أَوَ قَالَ ذَاكَ؟ أَمَّا إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ فَلَنْ يُفْتِيَكُمُوهُ ,: فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَأَنْكَرَهُ، فَقَالَ:" كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا" , فَقَالَ: كَانَ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ، وَأَخَذْتُ هَذَا، وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ:" أَضْعَفْتَ، أَرْبَيْتَ، لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا، إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ فَبِعْهُ، ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنَ التَّمْرِ".
ابو نضرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سونے چاندی کی فروخت کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا جب کہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ ہو؟ میں نے کہا جی ہاں! انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، پھر حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں بتایا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، انہوں نے فرمایا کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے؟ ہم انہیں خط لکھیں گے کہ وہ یہ فتویٰ نہ دیا کریں، بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک جوان کچھ کھجوریں لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے فرمایا کہ یہ ہمارے علاقے کی کھجور نہیں لگتی، اس نے کہا کہ ہم نے اپنی دو صاع کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے سودی معاملہ کیا، اس کے قریب بھی نہ جانا، جب تمہیں اپنی کوئی کھجور اچھی نہ لگے تو اسے بیچو پھر اپنی مرضی کی خرید لو۔